دوسرا بڑا فرق یہ ہے کہ افرادؔ اور قرانؔ میں احرام شروع سے حج کے ختم تک رہے گا اور تمتع میں عمرہ کرکے احرام کھل جائے گا اور ۸؍ذی الحجہ تک حاجی بغیر احرام کے رہے گا، پھر۸؍ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھے گا۔ [شامی: ۳/۵۵۷، ۵۶۳]
ایک تیسرا فرق یہ ہے کہ قرانؔ اور تمتعؔ میں قربانی واجب ہے اور افرادؔ میں قربانی واجب نہیں، بلکہ مستحب ہے۔ [شامی: ۳/ ۵۶۵]
تینوں میں افضل قران ہے مگر احرام کی پابندیوں سے بچنا مشکل ہوتا ہے اس لیے عوام کو تمتع کی رائے دی جاتی ہے۔ تینوں قسموں میں حج وعمرہ کے اعمال واحکام اور احرام کے مسائل یکساں ہیں۔
[شامی: ۳/۵۵۳]
نیت کیسے کریں
آپ کا حج ’’تمتع‘‘ ہے تو چونکہ آپ کو مکہ جاکر پہلے عمرہ کرنا ہے اس لیے یہ احرام آپ کا عمرہ کا ہے تو آپ نیت یوں کریں عربی میں کہیں یا اردو میں یا اپنی زبان میں’’ اَللّٰہُمَّ اِنِّی اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْہَا لِیْ وَتَقَبَّلَہَا مِنِّیْ‘‘ ترجمہ: اے اللہ! میں عمرہ کی نیت کرتا ہوں تو