دوسرا حج وعمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھنا یعنی احرام باندھ کر حج اورعمرہ کی ایک ساتھ نیت کرنا اس کو ’’حج قران‘‘ کہتے ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں احرام کی پابندیاں احرام باندھنے سے لے کر حج سے فارغ ہونے تک رہتی ہیں۔ یعنی لمبے وقت تک احرام باقی رہتا ہے جو عام طور پر مشکل ہوتا ہے۔ اور ایک تیسری صورت جو آسان ہے کہ احرام باندھ کر عمرہ کی نیت کرلیں، مکہ پہنچ کر عمرہ کرکے احرام ختم، پھر ۸؍ذی الحجہ سے حج کی نیت کرکے احرام باندھیں اور حج پورا کرکے احرام ختم۔اس کو’’حج تمتع‘‘ کہتے ہیں، یہ آسان ہے او رعوام کے لیے اس میں سہولت ہے۔ لہٰذا اس کتاب میں تمتع کا طریقہ تفصیل سے لکھا جارہا ہے۔ اسی کے ساتھ افرادؔ او رقرانؔ کی بھی وضاحت ہے۔ [شامی: ۳/۵۶۱، ۵۵۴]
حج کی تینوں قسموں میں فرق
ایک فرق تو ان تینوں میں نیت میں ہے کہ افراد میں صرف حج کی نیت ہوتی ہے۔ قرانؔ میں حج وعمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت ہوتی ہے اور تمتع میں احرام باندھ کر پہلے عمرہ کی نیت ہوتی ہے۔ [شامی: ۳/۴۷۹]