نظم (تصور کعبہ)از:- حضرت عروج قادری
تصور میں تیرے ہے لطف اتنا تجھ میں کیا ہوگا
تیرے دیدار سے قلب حزیں کا غنچہ وا ہوگا
تیرے دیوار ودر ہیں آئینہ اس کی تجلی کا
میری چشم بصیرت کے لئے تو آئینہ ہوگا
جمال لم یزل کا مظہر مخصوص تو ہے جب
تیرے آئینہ رحمت میں خود وہ رونما ہوگا
تیرا جب سامنا ہوگا تڑپ اٹھے گا میرا دل
میری آنکھوں سے اشک غم مسلسل بہہ رہا ہوگا
ندامت کے پسینے میری پیشانی پہ ابھریںگے
میرا دل اپنی عصیاں پروری پر جل اٹھا ہوگا
لپٹ کر تیرے دامن سے کہوںگا اپنی سب حالت
نہ جانے کس طرح مجھ سے بیان مدعا ہوگا
پکار اٹھوںگا رب البیت رب البیت آخر کو
تیرے مالک کی رحمت میرا تنہا آسرا ہوگا
وہ دین حق کہ جس کا تو ہی مرکز سب سے پہلا ہے
نثار اس دن پر میرا سراپا ہو رہا ہوگا
بلک کر کہہ رہا ہے جانے کیا کیا تیرے گوشے میں
عجب انداز ہے اس کا یہ کوئی دل جلا ہوگا