بعد آپ کو نیت اور تلبیہ پڑھنا ہے ۔ تلبیہ یعنی ’’ لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک لَبَّیْک لاَشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْک اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَشَرِیْکَ لَکَ‘‘ [مسلم :۲۸۶۸، عن عبداللہ بن عمرص]
اگر چاہیں تو فوراً نیت کرکے تلبیہ کہہ لیں یا فلائٹ میںسوار ہونے کے بعد میقات آنے سے پہلے۔
ہوائی جہاز میں میقات آنے سے پہلے کپتان کی طرف سے حاجیوں کو اطلاع دی جاتی ہے ’’ کہ اب آپ میقات سے قریب پہنچ رہے ہیں‘‘ مگر آپ اس کا انتظار نہ کریں بلکہ فلائٹ میں سوار ہوتے ہی نیت کرلیں اور تین مرتبہ ذرا بلند آواز سے’’ لَبَّیْکَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘‘ پڑھ لیں۔ جب آپ نے نیت اور تلبیہ کہہ لیا تو اب احرام شروع ہوگیا، اب آپ پر احرام کی پابندیاں لگ گئیں، اب دوباتیں آپ کو سمجھنی ہیں۔ نیت کیسے کرنا؟ اور احرام کی پابندیاں کیا ہیں؟ [شامی: ۳/۴۸۶، ۴۸۷، ۴۸۸]
حج کی تین صورتیں
نیت کو سمجھنے سے پہلے یہ بات سمجھ لیں کہ حج تین طرح کا ہوتا ہے۔ پہلا صرف حج کی نیت سے احرام باندھنا، اس کو ’’حج افراد‘‘ کہتے ہیں۔