سعادت مقدر ہے یانہیں۔ اس لیے ایک ایک لمحہ کی، ایک ایک منٹ کی خوب قدر کریں، نفل طواف اپنے لیے بھی کریں، اپنے مرحومین کے لیے بھی کریں، اسی طرح آپ نفل عمرہ بھی کرسکتے ہیں۔ [شامی: ۳/۵۶۴، باب التمتع] اس کی شکل یہ ہوگی کہ آپ مکہ سے باہر جاکر احرام باندھ کر آئیں، مکہ کے چاروں طرف حرم کی حد ہے اور نشانات لگے ہوئے ہیں۔ مدینہ کی طرف تنعیم حرم کی حد ہے۔ تنعیم مکہ سے تین میل پر ہے۔ حضور ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کے بھائی عبدالرحمن کے ساتھ عمرہ کرنے کے لیے بھیجا تھا تو وہ تنعیم پر آئیں اور یہاں سے احرام باندھ کر عمرہ کیا۔ [بخاری: ۱۵۵۶، عن عائشہ رضی اللہ عنہا] مکہ والے عام طور سے یہیں سے احرام باندھتے ہیں۔ یہاں حضرت عائشہ ص کے نام سے ’’مسجد عائشہ‘‘ بھی بنی ہوئی ہے۔ ٹیکسی اور بسیں تھوڑا سا کرایہ لے کر لے جاتے اور واپس لاتے ہیں۔
اسی طرح مکہ سے طائف کی طرف نو میل کی مسافت پر ایک مقام ہے جعرانہ، یہ بھی حرم کی حد ہے۔ حضور ﷺ نے طائف کی طرف سے آتے ہوئے یہاں سے احرام باندھ کر عمرہ کیا تھا۔ [بخاری: ۳۰۶۶، عن انس رضی اللہ عنہ ]