کے ساتھ سفر پورا ہو، حج کا سفر بھی اور زندگی کا سفر بھی۔ یہ تو ایسے امور ہیں کہ برسہابرس اس کی تیاری کی جائے تو کوئی بڑی بات نہیں، کچھ عجب نہیں کہ سیکڑوں اللہ کے بندوں کی طرح ہم کو بھی اس کا احساس ہو اور ہم بھی صوفی کی زبان میں اس طرح گویا ہوں۔
یہ حسرت رہ گئی پہلے سے حج کرنا نہ سیکھا تھا
کفن بردوش جا ، پہنچا مگر مرنا نہ سیکھا تھا
نہ رہبر تھا نہ رہ رو تھا نہ منزل آشنا تھا میں
محبت کا سمندر دل کی کشتی نا خدا تھا میں
ہوائیں تھیں تلاطم تھا سفینہ ڈگمگاتا تھا
بڑا گہرا سمندر تھا جدھر نظریں اٹھاتا تھا
وہ موتی تہ نشیں تھے میں مسافر جن کا جویا تھا
کہاں موتی کہاں میں خود سفینہ ہی ڈبویا تھا
لہٰذا پہلے یہ تیاریاں کرلیں یہی اصل تیاری ہے، یہ نہیں کہ اپنا سامان اکٹھا کریں، بیگ تیار کریں، سامان کی دوڑ دھوپ میں لگ جائیں، کھانے پینے کی اشیاء مہیا کریں، یہ تیاری نہیں ہے بلکہ تو ضروریات ہیں۔