آپ حضرات کو اپنے گھر کی زیارت کے لئے منتخب کیا یہ اللہ کا کتنا عظیم انعام ہے۔ کیا اس کی قدردانی ضروری نہیں ہے؟ اللہ کے کتنے بندے ہیں جو بیچارے زندگی بھر تمنائیں کرتے ہیں ارمان رکھتے ہیں ان کی آرزو اور تمنائیں پوری نہیں ہوتی اور دنیا سے چل بستے ہیں۔ یہ سعادت ہر ایک کے مقدر میں نہیں ہوتی۔ کتنے لوگ ہیں جو آج بھی اس کے لئے تڑپتے ہیں۔ کیا آپ پر اس کا خصوصی فیضان نہیں ہے؟ لہٰذا اس کی قدردانی اور فکر و اہتمام کریں کہ فرائض کی پوری پابندی، نوافل کا اہتمام، خدمت خلق کا جذبہ ، حرم کے باشندوں کا احترام، اہل مدینہ کی تعظیم اور ان کی خدمت، لوگوں کی راحت رسانی، کسی کو ادنیٰ تکلیف دینے سے پرہیز، کسی کی سخت سست بات پر اور ناگواریوں پر صبر وضبط اور معاف کرنے کامزاج، کمزوروں، معذوروں کی خدمت، بے کسوں، بے بسوں کی دست گیری، محتاجوں کی مدد ہمسایوں کی مکمل رعایت،’’یُوْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃ‘‘ کا مکمل مظاہرہ، صفات حمیدہ، صبر، شکر، توکل، تواضع وعبدیت عاجزی اور انکساری، ذکر، استغناء، دعاؤں کی کثرت، ہر موقع پر نگاہ صرف اللہ پر اور اپنی ذات کی مکمل نفی، ان تمام امور کی مشق کریں اور اس کی رعایت