معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
نیزآپ ﷺنے اپنی تعلیمات کے ذریعے امت کوبھی ہمیشہ ’’ایفائے عہد‘‘کاحکم دیا، اور’’عہدشکنی‘‘یا’’غداری‘‘سے بازرہنے کی تاکیدوتلقین فرمائی ٗاوراسے منافقین کاشیوہ قراردیا۔ چنانچہ ارشادِنبوی ﷺہے:(آیَۃُ المُنَافِقِ ثَلَاثٌ: اِذَا حَدَّثَ کَذَبَ ، وَاِذَا وَعَدَ أخلَفَ ، وَ اِذَا اؤتُمِنَ خَانَ) (۱) ترجمہ:(منافق کی تین نشانیاں ہیں:جب بات کرے گا توجھوٹ بولے گا،جب وعدہ کرے گا تووعدہ خلافی کرے گا،اورجب اس کے پاس کوئی امانت رکھی جائے گی تو اس میں خیانت کرے گا) اسی طرح ارشادِنبوی ﷺہے: (لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ عِندَ اِستِہٖ یَومَ القِیَامَۃِ) (۲) ترجمہ:(قیامت کے روزہرغدارکی پیٹھ پرایک جھنڈانصب کیاجائیگا) یعنی ہر’’عہدشکن‘‘یا’’غدار‘‘کے ساتھ قیامت کے روز یہ سلوک کیاجائیگا کہ اس کی پیٹھ پرایک جھنڈانصب کردیاجائے گا ٗتاکہ وہ شخص خوب نمایاں ہوجائے ، اورتمام خلقِ خدااس منظرکودیکھ لے اوراس بات کوجان لے کہ یہ شخص ’’غدار‘‘ہے۔ ٭’’ایفائے عہد‘‘کی اہمیت کے ضمن میں یہ بات بھی ذہنوں میں رہنی چاہئے کہ انسان کیلئے سب سے اہم ترین عہدوہ ہے جواس نے روزِازل اپنے خالق ومالک کے ساتھ کیاہے۔اللہ وحدہٗ لاشریک لہٗ کی مکمل اطاعت وبندگی کاعہد ٗصرف اسی کی عبادت کاعہد ٗ’’عقیدۂ توحید‘‘پرقائم رہنے اورہرقسم کے شرک ٗاورمعصیت وضلالت سے مکمل اجتناب کاعہد …!! ------------------------------ (۱)بخاری[۳۳]باب ظلم دون ظلم،نیزبخاری:[۲۵۳۶]۲۵۹۸][۵۷۴۴][۔مسلم[۵۹]باب بیان خصال المنافق۔ترمذی[۲۶۳۱]باب ماجاء فی علامۃ المنافق۔احمد[۸۶۷۰] (۲) مسلم[۱۷۳۸]