معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
قرآن کریم میں متعددمقامات پرحضرات انبیائے کرام علیہم السلام کی سچائی ودیانت داری کاتذکرہ کیاگیاہے۔ چنانچہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے بارے میں ارشادہے : {وَاذکُر فِي الکِتَابِ اِبرَاھِیمَ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیقاً نَبِیّاً} (۱) ترجمہ:(اس کتاب میں ابراہیم[علیہ السلام]کاقصہ بیان کیجئے،بیشک وہ بڑی سچائی والے نبی تھے) اسی طرح حضرت ادریس علیہ السلام کے بارے میں ارشادہے:{وَاذکُر فِي الکِتَابِ اِدرِیسَ اِنَّہٗ کَانَ صِدِّیقاً نَبِیّاً} (۲) ترجمہ:(اس کتاب میں ادریس[علیہ السلام]کا بھی ذکر کیجئے،بیشک وہ بڑی سچائی والے نبی تھے) نیزحضرت عیسیٰ علیہ السلام اوران کی والدہ حضرت مریم کے تذکرہ کے ضمن میں ارشادہے: {وَأُمُّہٗ صِدِّیقَۃٌ} (۳) ترجمہ:(ان کی والدہ راست بازعورت تھیں) اسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعہ کے ضمن میں ارشادہے:{یُوسُفُ أیُّھَا الصِّدِّیقُ} (۴) ترجمہ:(اے بہت بڑے سچے یوسف…!) ’’حدیثِ جبریل‘‘میں بارباریہ تذکرہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ہربات پرجبریل علیہ السلام فرماتے: (صَدَقْتَ)َ یعنی : ’’آپ نے سچ کہا‘‘۔(۵) ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہانے جب رسول اللہ ﷺکوپیغامِ نکاح بھیجاتواس موقع پررسول اللہ ﷺکیلئے اپنی پسندیدگی اورآپﷺکے ساتھ نکاح کی خواہش کی وجہ یہ بیان فرمائی :(اِنِّي رَغِبتُ فِیکَ لِقَرَابَتِکَ وَ أمَانَتِکَ وَ حُسْنِ خُلُقِکَ وَ صِدْقِ ------------------------------ (۱) مریم[۴۱] (۲) مریم[۵۶] (۳)المائدۃ[۷۵] (۴)یوسف[۴۶] (۵)بخاری [۵۰] عن أبی ہریرۃ رضی اللہ عنہ۔ نیز:مسلم[۸]عن عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ۔