معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
لہٰذا انسان کویہ بات خوب اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ اللہ نے یہ معاملہ توخودانسان ہیکے حوالے کردیاہے اوراسی کے اختیارمیں یہ چیزدے دی ہے ، اب اس کی مرضی ہے کہ وہ اپنے لئے کیاچیزپسندکرتاہے، آج وہ خودجوکچھ اپنے والدین کے ساتھ کرے گا ٗکل وہی اس کے ساتھ بھی ہوجائے گا، قدرت کاقانون اٹل ہے جسے کوئی بدل نہیں سکتا، لہٰذاانسان کواللہ سے ڈرناچاہئے اورتصورکی آنکھ سے اس منظرکودیکھناچاہئے کہ جب وہ خودبوڑھا ٗ کمزور اورمحتاج ہوچکاہوگا،اوراس وقت اس کی یہ دلی تمناہوگی کہ اس کی یہ اولاد جس کی خاطراس نے زندگی بھرکولہوکے بیل کی طرح محنت ومشقت کی ،جس کامستقبل سنوارنے کی خاطراس نے اپنی کتنی ہی خواہشات اورآرزؤوں کاخون کیا، کاش آج یہ اولاداس کے لئے سہارابن سکے اور اس کے بڑھاپے کیلئے لاٹھی کاکام دے سکے ۔۔۔۔ اگرکوئی یہ چاہتاہے کہ اس کی یہ آرزوپوری ہواوراس کی اولاد اس کے بڑھاپے اورمحتاجی وکمزوری کے وقت اس سے اپنی آنکھیں نہ پھیرلے اوراسے بے یارومددگارنہ چھوڑدے… تواس کیلئے ضروری ہے کہ آج وہ خودبھی جس قدرممکن ہوسکے اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کامعاملہ کرے ۔ اللہ رب العزت کے حضورانتہائی عاجزانہ دعاء وفریادہے کہ اے اللہ ! تواپنے خاص فضل وکرم سے ہمارے بچوں کوہمارے لئے رحمت، نعمت اورآنکھوں کی ٹھنڈک بنادے ۔ آمین یارب العالمین۔ ٭٭٭