معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
٭…یہاں یہ بات یادرکھنے کی ضرورت ہے کہ مؤمن کوہمیشہ اللہ سے عافیت و سلامتی ہی طلب کرتے رہناچاہئے اوریہ دعاء ہونی چاہئے کہ اللہ اسے ہرقسم کے ابتلاء اورآزمائش سے محفوظ ومامون ہی رکھے۔لیکن اس کے باوجوداگرکوئی آزمائش پیش آہی جائے تواسے اللہ کی مرضی وتقدیرسمجھ کرصبروثبات سے کام لیناچاہئے۔ ارشادِربانی ہے: {وَ اصْبِر عَلَیٰ مَا أصَابَکَ اِنَّ ذلِکَ مِن عَزْمِ الأمُورِ} (۱) ترجمہ: (اورجومصیبت تم پرآجائے اس پرصبرکرنا، یقینایہ بہت ہی تاکیدی کاموں میں سے ہے) یعنی تکلیفوں اورمصیبتوں پرصبرکرنابہت ہی بڑااوراہم ترین کام ہے اوراللہ سبحانہ ٗ وتعالیٰ کی طرف سے اس کی خاص تاکیدکی گئی ہے۔ ٭…دوسری بات یہ کہ انسان کو ہمیشہ اس بارے میں غوروفکرکرناچاہئے کہ اللہ کی طرف سے ابتلائات اورآزمائشوں کاسلسلہ توحضرات انبیائے کرام علیہم السلام کے ساتھ بھی جاری رہا۔ خودرسول اللہ ﷺ افضل الخلائق اورسیدالانبیاء والمرسلین ہونے کے باوجودپیدائشی یتیم تھے،زندگی بھرآنکھیں باپ کی صورت دیکھنے کوترستی رہیں،اس کے بعدمحض چھ برس کی عمر میں انسانی آبادی سے دورویران وبیابان مقام پرپہاڑیوںاورٹیلوں کے درمیان اپنی معصوم نگاہوں سے ماں کواس فانی دنیاسے ہمیشہ کیلئے رخصت ہوتے دیکھا۔آپؐ کی چارصاحبزادیوں میں سے تین کی وفات عین جوانی کی عمرمیں آپؐکی حیات میں ہی ہوگئی۔ آپؐکی عمرمبارک جب اکسٹھ برس ہوئی تب صاحبزادے ابراہیم کی ولادت ہوئی ،لیکن یہ ------------------------------ (۱)لقمان[۱۷]