معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
جائینگی،طبیعتوں میں بدمزاجی وکدورت آجائیگی،انسانی رشتوں کی عمارت منہدم ہونے لگے گی …!! اورپھرنتیجہ کیاہوگا؟صحت کی خرابی،سکون واطمینان کافقدان،اوربالآخردنیاوآخرت کی بربادی…!! لہٰذااس بارے میںاسلامی تعلیمات ٗنیزحکمت ودانشمندی کاتقاضایہی ہے کہ اگرکسی کوکسی کی کوئی بات ٗیااس میں موجودکوئی عادت یااس کی کوئی حرکت ناپسندہوتوکسی تیسرے شخص کے سامنے اس بارے میں کسی قسم کے تذکرہ یاتبصرہ کی بجائے براہِ راست خوداسی سے اس بارے میں گفتگوکرلی جائے،اورگفتگوکرتے وقت اندازخالصۃً ناصحانہ ہو،ہمدردی اور خلوص نمایاں ہو،تحقیروتذلیل مقصودنہو،جس طرح معالج اپنے مریض کے ساتھ مکمل ہمدردی ومحبت اورشفقت وخلوص کااظہارکرتاہے،اس کی تحقیروتذلیل نہیں کرتا،اس کے علاج کے سلسلہ میں اس سے حاصل شدہ معلومات یااس کے رازوں کی تشہیرنہیں کرتا…! نیزجس طرح والدین اپنے کسی بچے میں موجودکسی اخلاقی عیب کی وجہ سے اسے محلے میں یاخاندان اوربرادری والوں کے سامنے رسوااوربدنام نہیں کرتے،بلکہ وہ تواس کی پردہ پوشی کی ہرممکن کوشش کرتے ہیںاورانتہائی محبت وخلوص اورشفقت وہمدردی کے ساتھ اس کی اصلاح کی فکروجستجومیں مشغول رہتے ہیں۔ بعینہٖ اسی طرح کسی بھی مسلمان میں موجودکسی عیب ٗیااس کی کسی ناپسندیدہ عادت یاحرکت پراس کی تحقیروتذلیل اوردوسروں کے سامنے اس کی تشہیرکی بجائے اسے براہِ راست خلوت میںمناسب طریقہ سے تنبیہ کردی جائے،اندازناصحانہ ہو ٗ ناقدانہ نہو۔اس طرح باہمی تعلقات میں کوئی خرابی وبدمزگی پیدانہیںہوگی،نہ ہی کسی رنجش یاتلخی کااندیشہ رہے گا،ارشادِربانی :{أُدعُ اِلیٰ سَبِیلِ