معاشرتی آداب و اخلاق ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں |
وسٹ بکس |
|
کے تعاقب میں روانہ ہوئے[تاکہ ان کے جنتی ہونے کاسبب معلوم کرسکیں]اوران سے کہا کہ میری اپنے والدسے کچھ رنجش ہوگئی ہے،جس کی وجہ سے میں نے یہ قسم کھالی ہے کہ میں تین روزتک گھرنہیں جاؤں گا،لہٰذااگرآپ مناسب سمجھیں توتین روزتک مجھے اپنے یہاں رہنے کی اجازت دیدیں۔انہوں نے اس بات کو منظورکرلیا۔عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ تین راتیں ان کی معیت میںگذاریں،اوران کی کیفیت یہ دیکھی کہ وہ رات کے وقت تہجدکیلئے نہیں اٹھتے،البتہ نیندکے دوران جب بھی ذرہ سی ان کی آنکھ کھلتی اوروہ کروٹ بدلتے تواللہ کاذکراورتسبیح وغیرہ پڑھتے،فجرتک یہی کیفیت رہتی۔البتہ اس پورے عرصہ میں میں نے ان کی زبان سے کلمۂ خیرکے سوااورکچھ نہیں سنا[یعنی انہوں نے ہمیشہ صرف اچھی بات ہی کہی]۔ جب اسی کیفیت میں تین راتیں گذرگئیں اورقریب تھاکہ میرے دل میں ان کے عمل کی حقارت آجائے (۱) تب میں نے ان پراپنارازظاہرکردیاکہ میری اپنے والدکے ساتھ کوئی رنجش وغیرہ نہیں ہے،بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے تین روز مسلسل یہ بات سنی کہ :’’ابھی تمہارے سامنے ایساشخص آنے والاہے کہ جواہلِ جنت میں سے ہے‘‘۔اورتینوں دن مسلسل آپ ہی نمودارہوئے،اس لئے میرے دل میں یہ خواہش پیداہوئی کہ میں آپ کے ساتھ رہوں ٗ تاکہ آپ کے معمولات کامشاہدہ کرسکوں اورپھرمیں خودبھی انہی معمولات کواپناؤں۔مگر[تعجب ہے کہ]میں نے آپ کوکوئی خاص بڑاعمل انجام دیتے ہوئے تودیکھانہیں،پھرکیاوجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺنے آپ کے بارے میں یہ بات ارشادفرمائی؟۔وہ کہنے لگے کہ :’’میرے پاس توبس یہی کچھ ہے جوتم دیکھ چکے ہو‘‘۔یہ سن کرجب میں واپس روانہ ہونے لگاتوانہوں نے مجھے آوازدی اورکہنے لگے کہ: ------------------------------ (۱) یعنی قریب تھاکہ میرے دل میںان کے بارے میں یہ خیال پیداہونے لگے کہ یہ صاحب کوئی بہت زیادہ مجاہدہ یاکوئی خاص عبادت توانجام دیتے نہیں ٗپھرکس طرح اہلِ جنت میں سے ہوگئے…؟