سہارنپوری نوراﷲ مرقدہٗ مہاجر مدنی سے رجوع کیا اور حضرت سے خلافت اور اجازت بیعت و سلوک ملی۔(مقدمہ ارشادالملوک:۸)
مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی کو حضرت مولانا خلیل احمد صاحب کی طرف سے جو اجازت و بیعت ملی اس کے الفاظ حسب ذیل ہیں۔
’’کئی روز سے خط لکھنے کا ارادہ تھا الحمدﷲ ثم الحمدﷲ کہ حق تعالیٰ شانہ نے آپکو نسبت مشائخ کے ساتھ نوازا بندے کے نزدیک نیز دیگر حضرات کے نزدیک آپ میں نسبت جو معتبر بہ یادداشت ہے اور شرط اجازت پیدا ہوگئی لہذا اگرچہ ناکارہ ہوں پر جس طرح مجھ کو میرے مشائخ رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے اجازت دی میں آپ کو اجازت دیتا ہوں جو طالب حق خدمت میں آوے اسے بیعت کرکے سلسلہ اربعہ علیہ میں داخل فرماویں اور اذ کارمناسبہ تلقین فرماویں۔(تاریخ مظاہر جلددوم بیاض حضرت شیخ زید مجدہ)
خلیل احمد
مولانا میرٹھی کو اﷲ نے علم و فضل کے علاوہ ایک نعمت یہ بھی دی تھی کہ ان کو جس طرح اپنے شیخ و مرشد سے محبت تھی اور فدائیت غالب تھی اسی طرح ان کے شیخ و مرشد حضرت سہارنپوری کو ان سے تعلق تھا اور ان کو عزیز بیٹے کی طرح سمجھتے تھے مولانا جب حج کو گئے اور آنے میں دیر ہوئی خط بھی نہ پہنچا ادھر افواہ اڑگئی کہ مدنی قافلہ کو بدوں نے قید کرلیا تو مولانا کے سارے اعزّہ گھبرا گئے اور حضرت مولانا کا یہ حال ہوگیا کہ پریشانی کا کچھ ٹھکانہ نہ رہا اکثر مغموم و متفکر بیٹھے رہتے اور جب مولانا حج سے واپس آئے اور ملاقات ہوئی دونوں پر کیا گزری خود مولانا میرٹھی کے الفاظ میں پڑھئے۔
’’گاڑی آتی تھی ایک بجے مگر حضرت مدرسہ سے فارغ ہوکر بارہ ہی بجے اسٹیشن پر پہنچ لئے اور پوری دعوت کا تیار کھانا ساتھ،گاڑی آئی تو ادھر حضرت مجسم انتظار ایک ایک گاڑی (ڈبہ)پر نظر ڈال رہے ہیں اور ادھر میں کھڑکی سے منہ نکالے حضرت کی صورت کا متمنی تھا کہ دفعتہً آمنا سامنا ہوا اور میں کھڑکی ہی سے نیچے کود پڑا حضرت نے لپک کر چھاتی سے لگالیا مگر آنسو میری آنکھوں میں بھی اور حضرت کی آنکھوں میں بھی ۔‘‘
(تذکرۃ الخلیل:۳۷۸)
ایک دوسرے سفر پر روانگی کا منظر اس طرح لکھتے ہیں۔
’’ایک مرتبہ بندہ حضرت سے اجازت لے کر مدینہ منورہ سے حجاز ریلوے میں دمشق چلاگیا مدنی اسٹیشن تک حضرت پہونچانے آئے اور جس وقت گاڑی آجانے پر رخصتی معانقہ فرمایا تو اس حال کو میں عمر بھر نہیں بھول سکتاکہ حضرت کی آنکھوں میں آنسو تھے اور قلب میں غیر معتدل حرکت گرامی نامہ دست مبارک کا لکھا ہوا پیچھے پیچھے پہونچا جو مجھے بیت المقدس میں ملا اس میں تحریر فرمایا تھا کہ انشاء اﷲ مع الخیر منزل مقصود پر پہونچ لئے ہوں گے مگر آپ کے چلے جانے کے بعد سے میں تو بے کار محض ہوگیا۔
(تذکرۃ الخلیل:۲۷۸)
از دیدہ برفتی ونہ رفتی زدل ایش