اپنے شاگرد رشید سے محبت کرتا ہے ۔
’’ایک بار مولانا عبدالشکور صاحب اپنے دو صاحبزادوں مولوی عبدالغفور صاحب مرحوم اور مولوی عبدالمہیمن صاحب کے ساتھ سہارنپور تشریف لے گئے عصر کے وقت گاڑی پہونچی ،اسٹیشن کے باہر پہنچے کچھ ہی دور گئے تھے کہ سامنے سے ایک تانگہ آتا ہوا نظر آیا جس پر حضرت مولانا تشریف فرماتھے اور آپ کے ساتھ مولانا عبدالطیف صاحب بھی تھے مولانا عبدالشکور صاحب کو دیکھکر حضرت مولانا نے تانگہ رکوالیا۔حضرت مولانا باہر کسی جگہ تشریف لے جارہے تھے سامان سفر کافی تھا اپنا سفر ملتوی کردیا مولانا عبدالشکور صاحب نے بہتیرا عرض کیا کہ حضرت جہاں تشریف لے جارہے ہیں میں حضرت کا انتظار کرلوں گا مگر حضرت مولانا نے فرمایا آپ آئیں اور میں چلا جاؤں ایسا نہ ہوگا اور مدرسہ واپس ہوگئے راوی کہتے ہیں کہ میری عمر کم تھی اور پہلی بار میں نے حضرت کو دیکھا اتنا حسین و جمیل اور خوش پوشاک آدمی میں نے نہیں دیکھا تھا۔(۱)
مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی پر حضرت مولانا کو کتنا اعتماد تھا ،امروہہ کے مشہور شیعہ سنی مناظرہ کے دوران حضرت مولانا نے جو کلمات فرمائے تھے اس کا ثبوت ہیں ،حضرت مولانا نے جب مولانا عبدالشکور صاحب کو مناظرہ کے لئے کھڑا کیا تو فرمایا مولانا کی جیت میری جیت ہے اور مولانا کی ہار میری ہار ہے اس کے علاوہ اور بھی بعض ایسے کلمات فرمائے جن سے کلی اعتماد کا اظہار ہوتا تھا۔
مولانا عبدالشکور صاحب ’’النجم ‘‘اخبار نکالتے تھے جس میں اہل تشیع کے عقائد کا ذکر اور اہل سنت کے عقائد کی تشریح ہوتی تھی اور شیعی اعتراضات کا جواب دیا کرتے تھے،’’النجم ‘‘بہت پڑھا جاتا تھا خود حضرت مولانا پابندی سے مطالعہ فرماتے تھے ایک بار ایک شیعہ مناظر سید مصطفیٰ حسین نے اہل سنت پر چند اعتراضات کئے اور دعوت مناظرہ دی مولانا عبد الشکور صاحب نے اس کے جوابات دئیے حضرت مولانا نے ’’النجم ‘‘کودیکھ کر خود ایک مضمون تحریر فرمایا اور مولانا عبدالشکور صاحب کو حسب ذیل الفاظ پر مشتمل ایک مکتوب ارسال کیا جس میں تحریر فرمایا۔
’’حامداً ومصلیاً از بندہ خلیل احمد ،بگرامی خدمت مکرم و محترم مولانا مولوی عبدالشکور صاحب زیدت مکارکم السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ۔
آپ کے اخبار میں ایک عرصہ سے جناب سید مصطفیٰ حسین صاحب شیعی کے سوالات اور ان کے جوابات شائع ہورہے ہیں ۷ِصفر کا’’النجم ‘‘دیکھ کر مجھ کو بھی یہ خیال پیدا ہوا کہ میں بھی اس بحث میں حصّہ لوں ،شاید میری قسمت یاوری فرمائے اور مجھ ناچیز کی گذارش حضرت سید صاحب کیلئے تشفی بخش ہوکر سید صاحب کے رجوع الی الحق کا سہرا میری ہی تحریر کے سر بندھے۔
پھر حضرت مولانا نے سید حسین صاحب کو خطاب کرکے چند سوالات کئے ،اور آخر میں تحریر فرمایا۔
’’اس عاجزانہ تحریر کو اپنے اخبار کے کسی گوشہ میں جگہ دے کر بندہ کی عزت افزائی فرماویں۔فقط
مولانا عبدالشکور صاحب ،مولانا عین القضاۃ صاحب کے شاگرد تھے مولانا عین القضاۃ صاحب نے تجوید قرات کی تعلیم کے لئے مدرسہ فرقانیہ کی بنیاد رکھی اور اس مدرسہ نے بکثرت قراء اور مجود پیدا کئے حضرت مولانا کو قرأت قرآن اور تجوید سے بڑا شغف