پھر ایک نابینا صاحب نے جو اپنے آپ کو ’’ظریف‘‘ تخلص کرتے تھے۔ ایک ظریفانہ نظم پڑھی۔ جس کی نسبت حضرت ابو سعید عبد الخالق صاحب موصوف فوراً کھڑے ہو کر فرمایا کہ یہ نظمیں پڑھنے کا موقعہ نہیں ہے بلکہ یہاں تو اقوال فیصل اہل الرائے علماء کرام کے بکار ہیں۔مولانا ابو الوفاء مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری… مرزا کی تمام پیشگوئیاں غلط ثابت ہونے کی نسبت زبردست دلائل بیان فرمائے اور یہ بھی فرمایا کہ ایسے شخص کو مخاطب کرنا یا اس کی کسی تحریر کا جواب دینا بھی گویا علماء کرام کی ہتک ہے اور ان کی شان سے بعید۔
مولوی مفتی محمد عبد اللہ صاحب ٹونکی پروفیسر اوری انٹیل کالج و پریذیڈنٹ جمایت اسلام لاہور… چند آیات قرآن کریم و احادیث نبویہ اور نیز دلائل عقلیہ سے مرزا کے عقائد کی نسبت تردید کی۔
مولوی احمد الدین صاحب… ساکن موضع شاہاں ضلع جہلم نے مرزائی خیالات کی تردید میں ایک پر اثر تقریر کی۔ آخر میں حضرت فخر الاصفیاء و علماء پیر مہر علی صاحب نے دعا خیر کی۔ اور تمام حاضرین نے آمین کے نعرے بلند کئے جلسہ برخاست۔
ہمارے حضرت اقدس امام الزماں مسیح موعود جناب مرزا صاحب بیت الفکر میں تنہا مراقبہ میں سرجھکائے بیٹھے ہیں۔ پائوں کی چاپ ہوئی سر اٹھا کر جو دیکھا تو خادم ہے۔
خادم… حضور مبارک، پیر مہر علی شاہ بھاگ گئے۔
حضور… فالحمد للہ علی ذلک! دل میں، رسیدہ بود بلائے ولے بخیر گزشت کب بھاگے؟
خادم… کل اور ایسے سر پر پائوں رکھ کر بھاگے کہ پیچھے پھر کر نہیں دیکھا۔
حضور… ذرا ہوش و حواس درست کرکے عمامہ سر سے اتار کر پھر سر پر رکھا۔ آئینہ سے اس کو درست کیا۔ لنگی کاطلائی پیچ سنبھالا۔ رومال سے منہ صاف کر باہر تشریف لائے۔
تمام حواری اور مصاحب جو مردہ صد سالہ کی طرح بے جان پڑے تھے اٹھے سب کے قالبوں میں جان آگئی۔ ہنس کر بیٹھ گئے اور کھڑے ہو کرسروقد تعظیم دی۔ اور مبارک سلامت کا شور بلند ہوا۔
حواری… و قذف فی قلوبہم الرعب۔ حضور کا رعب چھا گیا۔ سب ملاں (علمائ) اور سجادہ نشین جو آئے تھے۔ سب بھاگے اگر حضور لاہور تشریف لے جاتے خدا جانے ان کی کیا کیفیت ہوتی۔
مرزا صاحب… یہ بھی ایک نشان آسمانی ہے کہ ہم نہ جائیں ہمارا دشمن ڈر کر بھاگ جائے۔
مشیر اعلیٰ… اب وہ اشتہار چھپوا کر شائع کرا دیجیے اب کیا انتظار پیر صاحب تو اب بھاگ ہی گئے۔