اشتعال سے یہ اشتہار چھاپا گیا ہے اور اس کو آتش حسد نے ایسا جلایا ہے کہ خدا کی پناہ۔
میں نے کوئی تدبیر اٹھا نہیں رکھی کہ اس کے بغض و حسد کو فرو کیا جائے مگر بمصداق جبل گرد و جبلت نہ گردد۔ ضد اس کی خیر میں گھونٹی کے ساتھ مخمر ہوگئی ہے نہ دھمکانے اور ڈرانے کا اثر۔ نہ طمع کا۔ پھر کیا کیا جائے۔ ملا محمد بخش اور ابو الحسن تبتی اور ساتھ لگ گئے ہیں۔
ایک عرصہ انہی خیالات اور ردو بدل کے بعد قلم دوات اور کاغذ اٹھایا اور ایک اشتہار لکھنا شروع کیا۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین
آمین! ہم خدا پر فیصلہ چھوڑتے ہیں
اور مبارک وہ کہ خدا کے فیصلہ کو عزت کی نظر سے دیکھیں۔ جن لوگوں نے شیخ محمد حسین بٹالوی کے چند سال کے پرچہ اشاعۃ السنہ دیکھے ہوں گے۔ وہ چاہیں تو للہ گواہی دے سکتے ہیں۔کہ شخ صاحب موصوف نے اس راقم کی تحقیر اور دشنام دہی ہیں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ ایک وہ زمانہ تھا کہ ان کا اشاعۃ السنہ کف لسان اور تقویٰ اور پرہیزگاری کے طریق کا مؤید تھا اور کفر کی ننانوے وجوہ کو ایک ایمان کی وجہ پائے جانے سے کالعدم قرار دیتا تھا۔ اور آج وہی پرچہ ہے کہ جو ایسے شخص کو کافر اور دجال قرار دے رہا ہے۔ جو کلمہ طیبہ لاَ اِلٰہَ اِلاّ اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ کا قائل اور آنحضرتؐ کو خاتم الانبیاء سمجھتا اور تمام ارکان اسلام پر ایمان لاتا ہے اور اہل قبلہ میں سے ہے اور ان کلمات کو سن کر شیخ صاحب اور ان کے ہم زبان یہ جواب دیتے ہیں کہ تم لوگ اصل میں کافر اور منکر اسلام اور دھریہ ہو۔ صرف مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے اپنا اسلام ظاہر کرتے ہو۔ گویا شیخ صاحب اور ان کے دوستوں نے ہمارے سینہ کو چاک کرکے دیکھ لیا ہے کہ ہمارے اندر کفر بھرا ہے۔ خدا تعالیٰ نے اپنے بندوں کی تائید میں اپنے نشان بھی دکھلائے۔ مگر وہ نشان بھی حقارت اور بے عزتی کی نظر سے دیکھے گئے اور کچھ بھی ان نشانوں سے شیخ محمد حسین اور اس کے ہم مشرب لوگوں نے فائدہ نہیں اٹھایا۔ بلکہ سختی اور بدزبانی روز بروز بڑھتی گئی۔ چنانچہ ان دنوں میں میرے بعض دوستوں نے کمال نرمی اور تہذیب سے شیخ صاحب موصوف سے یہ درخواست کی تھی۔ کہ مسلمانوں میں آپ کے فتویٰ کفر کی وجہ سے روز بروز تفرقہ بڑھتا جاتا ہے اور اب اس بات سے نہ امیدی کلی ہے کہ آپ مباحثات و مناظرات سے کسی بات کو مان لیں اور نہ ہم آپ کی بے ثبوت باتوں کو مان سکتے ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ آپ مباہلہ کرکے تصفیہ کرلیں کیونکہ جب کسی طرح