ہے۔ آج اس وعدہ کا ایفاء ضرور فرمائیے۔ آپ کی یہ بات کہ بحث تحریری ہوگی خاکسار پہلے سے تسلیم کرچکا ہے۔ اور یہ بھی کہ سب سے اول مسئلہ حیات و وفات مسیح میں بحث ہوگی۔ اب آپ کا یہ ارشاد ہے کہ حیات مسیح علیہ السلام کا آپ کو ثبوت دینا ہوگا۔ یہ بھی بسر وچشم قبول کرتا ہوں اس کے بعد نزول حضرت مسیح علیہ السلام میں بحث کی جائے گی۔ من بعد آپ کے مسیح موعود ہونے میں اور آپ بھی اس کو پہلے سے تسلیم فرما چکے ہیں۔ والسلام خیرالانام۔
۱۸؍ربیع الاوّل ۱۳۰۹ئ، خاکسار محمد بشیر
جواب رقعہ دوم
مکرمی اخویم مولوی صاحب۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ کل دس بجے کے بعد بحث ہوگی۔ یا اگر ایک ضروری کام سے فرصت ہوئی۔ تو پہلے اطلاع دے دوں گا۔ ورنہ انشاء اللہ القدیر ۱۰ بجے کے بعد تو ضرور بحث ہوگی۔ صرف اس بات کا التزام ضروری ہوگا کہ بحث اس عاجز کے مکان پر ہو۔ اس کی ضرورت خاص وجہ سے ہے۔ جو زبانی بیان کرسکتا ہوں۔ جلسہ عام نہ ہوگا۔ صرف دس آدمی تک جو معزز خاص ہوں۔ آپ ساتھ لاسکتے ہیں۔ مگر شیخ بٹالوی اور مولوی عبد المجید نہ ہوں اور نہ آپ کو ان بزرگوں کی کچھ ضرورت ہے والسلام۔
مرزا غلام احمد ۲۲ اکتوبر ۱۸۹۱ء
جواب رقعہ سوم جو گم ہوگیا تھا
جناب مولوی صاحب مکرم بندہ۔
السلام علیکم۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ ان تمام شرطوں کو جو میں اپنے کل کے پرچہ میں لکھا چکا ہوں۔ قبول کرنے سے انحراف ظاہر نہیں کریں گے۔ میں نے جن لوگوں کو آنے سے روکا ہے تجربتہً اور مصلحتہً روکا ہے۔ اور میں خوب جانتا ہوں کہ خیر و برکت اسی میں ہے۔ بہت مناسب معلوم ہوتا ہے۔ کہ بعد از فراغ نماز جمعہ بحث شروع ہو۔ اور شام تک یا جس وقت تک ممکن ہو سلسلہ بحث جاری ہو۔ اور دس آدمیوں سے زیادہ ہرگز ہرگز کسی حال میں آپ کے ساتھ نہ ہوں۔ اور اس لحاظ سے کہ بحث کو طول نہ ہو۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پرچوں کی تعداد پانچ سے زیادہ نہ ہوں۔ اور پہلا پرچہ آپ کا ہو۔
مرزا غلام احمد بقلم خود ۲۳؍اکتوبر ۱۸۹۱ئ۔
بحث شروع ہوئی اور مولوی صاحب نے پانچ آیتیں قرآن کریم اور حیات مسیح کی عین