بہت سے اہل کشف نے خدا تعالیٰ سے الہام پا کر خبر دی تھی۔ کہ وہ مسیح موعود چودھویں صدی کے سر پر ظہور کرے گا۔ (کتاب البریہ صفحہ۱۱۷۲؎، خزائن ج۱۳ ص۲۰۵ حاشیہ)
اہل حق کے نزدیک اس امر میں اتمام حجت اور کامل تشفی کا ذریعہ چار طریق ہیں۔
۱… اوّل نصوص صریحہ کتاب اللہ یا احادیث صحیحہ مرفوعہ متصلہ آنے والے شخص کی ٹھیک ٹھیک علامات بتلاتے ہوں اور بیان کرتے ہوں کہ وہ کس وقت ظاہر ہوگا۔ اور اس کے ظاہر ہونے کے نشان کیا ہیں اور نیز حضرت عیسیٰ کی وفات یا عدم وفات کے جھگڑا کا فیصلہ کرتے ہوں۔
۲… وہ دلائل عقیلہ اور مشاہدات حسنہ جو علوم قطعیہ پر مبنی ہوں۔ جس سے گریز کی کوئی راہ نہیں۔
۳… وہ تائیدات سماویہ جو نشانات اور کرامات کے رنگ میں مدعی صادق کے لیے اس کی دعا اور کرامت سے ظہور میں آتے ہوں یا اس کی سچائی پر نشان آسمانی کی زندہ گواہی کی مہر ہو۔
۴… ان ابرار اور اخیار کی شہادتیں جنہوں نے خدائی الہام پا کر ایسے وقت میں گواہی دی ہو جبکہ مدعی کا نشان نہ تھا کیونکہ وہ گواہی ہے ایک غیب کی خبر ہونے کی وجہ سے خدا تعالیٰ کا نشان ہے۔ اور یہ خدا کا فضل و احسان ہے کہ یہ چاروں طریق اس جگہ جمع ہوگئے ہیں۔
۱… سب سے پہلے یہ امر ہے کہ حضرت عیسی کی وفات قرآن سے ثابت ہے۔ آیت۲؎ ’’فلما توفیتنی‘‘ نے اس کا فیصلہ کردیا۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات نہ مانی جائے تو نصاریٰ کے عقائد کا بگڑنا جو ان کی وفات کے بعد منحصر ہے ماننا ہی پڑے گا۔ ابھی نہیں بگڑے۔ بخاری میں اور بھی تقویت دی گئی ہے اور شارح غنی نے اس قول کا استاد بیان کیا ہے۔ اس کی یاد رہے کہ ہمارے دعوے کی بنیاد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ہے۔ جس کی صحت پر قرآن حدیث قول ابن عباس اسمہ اسلام۔ عقل گواہی دیتی ہے ایلیا نبی کا قصہ دوبارہ آنے کا بھی گواہی دے رہا ہے۔ جس کی تاویل خود حضرت مسیح کے منہ سے یہ ثابت ہوئی کہ ایلیا سے مراد یوحنا یعنی یحییٰ ہے اور اس تاویل نے یہود کے اجماعی عقیدہ کو خاک میں ملا دیا۔ کہ درحقیقت ایلیا جو دنیا سے گزر گیا تھا پھر دنیا میں آئے گا۔ اس جگہ یاد رہے کہ میں نے براہین احمدیہ میں غلطی سے توفی کے معنے ایک جگہ پورا دینے کے کیے ہیں۔ (براہین احمدیہ ص۵۱۹، خزائن ج۱ ص۶۲۰ حاشیہ)
وہ میری غلطی ہے۔ الہامی غلطی نہیں۔ میں نے براہین احمدیہ میں یہ بھی اعتقاد ظاہر کیا تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پھر واپس آئیں گے۔ (براہین احمدیہ ص۴۹۸، خزائن ج۱ ص۵۹۲)
مگر یہ بھی میری غلطی ہے جو اس الہام کی مخالفت تھی۔ جو براہین احمدیہ لکھا گیا ہے۔ کیونکہ اس الہام میں خدا تعالیٰ نے میرا نام عیسیٰ رکھا اور مجھے اس قرآنی پیشگوئی کا مصداق ٹھہرایا۔