نیچے خوش رنگ اور نازک اور طرح طرح کے موسمی پھولوں کے گملے رکھے ہیں۔ سامنے کی روش کے دونوں طرف لیموں اور نارنگی اور سنگترہ کے پیڑوں کی پھاٹک تک لین ہے۔ احاطہ کے ایک گوشہ میں پھاٹک کے برابر ایک مختصر سا مکان بعمارت پختہ و خام اپنی حیثیت کے موافق خوبصورت بنا ہوا ہے جس کا ایک دروازہ احاطہ کے اندر باغ میں ہے اور دوسرا مشرقی سڑک کی طرف ہے جو بزبان حال کر رہا ہے کہ یہ مکان اور باغ مسجد کے متعلق ہے اور اس میں کوئی مسجد کا متولی یا امام رہتا ہے۔ پردہ اور احاطہ مکان بتا رہا ہے کہ یہ زنانخانہ ہے اور اس میں پردہ نشین عورتیں رہتی ہیں۔
لیکن دروازہ شرقی روبہ کی حالت سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ یہ کسی شوقین زندہ دل کی نشست کا مکان ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا کمرا ہے۔ کہ جس کے آگے دروازہ سے لے کر سڑک کی نالی تک ایک پرتکلف چبوترہ بنا ہوا ہے۔ دروازہ پر ایک خوبصورت چک لٹک رہی ہے۔ کمرہ میں دری کا فرش بچھا ہوا ہے۔ الماری میں کتابیں سجی ہوئی ہیں۔ ایک دروازہ اس کا زنانخانہ کی طرف ہے۔
ایک جوان وجیہ و شکیل سرخ و سفید رنگ بڑی بڑی آنکھیں۔ اونچی پتلی ستوان ناک گول چہرہ مشبی داڑھی ماتھے پر سجدہ کا گھٹا پڑا ہوا ۳۵ یا ۴۰ سال کا سن و سال سیاہ داڑھی میں کوئی کوئی لال چمکتا ہوا مہندی کا رنگا بال کشیدہ قامت ترکی ٹوپی پھندے دار زیب سرکشادہ سفید لٹھا کی پتلون گبروں کا کوٹ در پر جنٹل مینوں کی شکل بنائے تکیہ سے کمر لگائے آنکھ پر کئی دونوں ہاتھ سر پر انگلیوں میں انگلیاں دیے ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھے بحر فکر میں غرق بیٹھے ہیں۔
زنان خانہ کی طرف کا دروازہ کھلا اور جہانوں کی چھنکار سے آنکھیں کھول سیدھے ہے۔ ہو بیٹھے ایک لڑکی جو ان خوبصورت زہرہ جبین مہ لقا گورا رنگ بیضاوی چہرہ ہرن کی سی آنکھیں۔ کالے کالے مگر لمبے کمر تک لٹکے ہوئے بال طوطی کی سی نوک دار اور موڑواں ناک جس میں ایک سونے کی ہنسلی پڑی ہوئی۔ بدن میں دریس کا کڑتہ زرد رنگ کا نہایت قیمتی لائچہ (تہہ بند) باندھے سر پر سفید مگر میلا دوپٹہ اوڑھے۔ گورایا ہوا بدن اٹھتی جوانی غضب کا جو بن شباب کا عالم الڑپنے کے دن بقول میر حسن…
برس پندرہ یا سولہ کا سن
جوانی کی راتیں مرادوں کے دن
سروقد کمر کو لچکا چھم چھم کرتے کانٹ کانٹ میں شوخی بند بند میں شرارت کوٹ کوٹ کر بھری تھی میلے کچیلے کپڑے مگر بدن میں سجے ہوئے شرارت کے لہجہ میں مولوی جی سلام۔
مولوی… دروازہ کی طرف دیکھ کر آج تو بلا کا جوبن ہے۔ غضب کا ٹھاٹھ ہے خدا کی قسم کیا مار ہی ڈالا۔