Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد نمبر 41

315 - 592
کے ذریعہ سے مسترد و متروک کردیا اب زمانہ کے گزرنے پر نیا فلسفہ جاری ہوا جس کی بناء (برخلاف قیاسات و توہمات) مشاہدہ اور تجربہ پر ہوئی جس کا رخ تیرہویں صدی کے اخیر میں ہندوستان اور پنجاب کی طرف ہوا۔ اور کل سرکاری اور قومی سکولوں اور کالجوں میں اس کی شاخوں میں اس کی تعلیم ہو رہی ہے۔ اور جس کی بدولت اس نظام عالم پر جس کو نامور حکیم بطلیموس نے قائم کیا تھا۔ طلباء ہنسی اڑا رہے ہیں۔ الغرض جب تجربہ اور مشاہدہ کے نظام عالم زمانہ حال کی سائنس اور فلسفہ نے یونانیوں کے اس وہمی اور قیاس فلسفہ کو باطل کردیا۔ تو وہ پرانا علم کلام ہے بے تصرف رہ گیا۔
	ہمارے زمانہ کے علماء اسلام کا حقیقی فرض تھا۔ کہ حال کی سائنس و فلاسفی وغیرہ کے مقابلہ میں کوئی نیا علم تیار کرتے۔ اور جو اوہام و شکوک زمانہ حال کے لوگوں کے دلوں میں جاگزین تھے۔ ان کے دور کرنے کی کوشش کرتے مگر کسی بزرگ نے اس طرف توجہ نہیں کی۔
	ایسے نازک اور پرآشوب زمانے میں سرسید بالقابہ کے جو قدرۃ ہمدردی بنی نوع انسان اور فطرۃً درد مند دل اپنے ساتھ لایا تھا۔ اپنی قوم کی جو ایسی ردی حالت دیکھی کہ خدا کسی کو بھی نہ دکھائے اور اسلام کو قابل رحم حالت میں پا کر سینکڑوں دیگر امور کی اصلاح کے ساتھ ہی یہ بھی عاقبت اندیشی کی کہ مروجہ سائنس اور فلاسفی کو جس کا مذہب اسلام سے مقابلہ پڑتا نظر آیا مدنظر رکھ کر ہندوستان کے بزرگ اور مقدس مولویوں کی خدمت میں اپیل کی کہ اس طوفان بے تمیزی کے مقابلہ میں کمر باندھیں۔ اور پرانے تیر تفنگ کی بجائے کسی نئی توپ اور سنائیدر بندوق سے کام لیں مگر کسی نے نہ سنی۔ اور سب کے سب کو اہل غرض اور دیوانہ بتلایا اس لیے اس مرد میدان نے سب سے مایوس ہو کر خود کمر ہمت باندھی اور بلند حوصلے اور مضبوط دل سے اس کام میں مصروف ہوا کہ خدا وند تعالیٰ کی قولی اور فعلی (قرآن و نیچر) دونوں کتابوں کو جو دراصل ایک ہیں باہم مطابق اور موافق کر دکھایا۔ اور جن لوگوں نے مخالفت کی۔ سب کے سب ہارے تھکے اور ماندے ہو کر جھاگ کی طرح بیٹھ گئے۔ علمائوقت اور بزرگان دین فرماتے ہیں کہ …… اعلیٰ اور بے مثل تحقیقات میں اس (سرسید) نے بعض مقاموں میں ٹھوکریں بھی کھائی ہیں۔ اور کیا عجب ہے کہ ایسا ہوا ہو۔ کیونکہ غلطیوں سے پاک اور صاف رہنے کا منصب تو خداوند تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو عطا فرمایا ہے جو فطرۃً معصوم ہیں۔
	سرسید نے یہ دعوی نہیں کیا کہ میں نبی یا رسول ہوں۔ اور نہ اپنے تئیں امام وقت ظاہر کیا بلکہ وہ انبیاء علیہم السلام سے برابری کرنے والوں کو مشرک فی صفتہ النبوۃ جانتا ہے اور قرآن شریف کو ہر وقت بلکہ ہر آن تمام دنیا کے لیے حی امام مانتا ہے۔ اس کا یہ مقولہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب 4 1
3 پاکستان کا غدار حضرت مولانا عبداللطیف جہلمیؒ 9 1
4 آئینہ قادیانیت حضرت مولانا محمد فیروز خان ڈسکویؒ 15 1
5 قادیانی غیر مسلم اقلیت بن کر رہیں یا اسلام قبول کریں حضرت مولانا محمد مالک کاندھلویؒ 99 1
6 فتنہ انکار ختم نبوت (حقائق وواقعات کی روشنی میں) حضرت مولانا سید پیر محمد کرم شاہ الازہریؒ 161 1
7 فتنۂ مرزائیت اور پاکستان ؍؍ ؍؍ ؍؍ 201 1
8 چودھویں صدی کا مسیح حکیم مظہر حسین قریشی صدیقی میرٹھیؒ 215 1
9 پیش گوئی ڈپٹی آتھم 20 4
10 لیکھرام کی پیش گوئی 24 4
11 تیسری معرکۃ الآراء پیش گوئی 29 4
12 عزت بی بی کا خط بحکم مرزاقادیانی 33 4
13 پسر موعود کی پیشین گوئی اور مرزاقادیانی کی ناکامی 36 4
14 الہام مرزا، لڑکا پہلے حمل سے ہوگا 37 4
15 مولوی محمد حسین بٹالوی کے متعلق پیش گوئی 43 4
16 مرزاقادیانی کی علمی وسعت 50 4
17 توہین انبیاء 54 4
18 مرزاغلام احمد قادیانی کے کذبات 64 4
19 مرزاقادیانی کے متضاد اقوال 66 4
20 مرزاقادیانی کے اخلاق 71 4
21 عام علماء کے متعلق گالیاں 74 4
22 مرزاقادیانی کا مراق وسلسل بول 74 4
23 مرزاقادیانی کی سنت طعام 81 4
24 مرزاقادیانی کا نسب نامہ 84 4
25 مرزاقادیانی کی تعلیم وتربیت 85 4
26 مرزاقادیانی کا خاندان اور ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی 88 4
27 مرزاقادیانی انگریزوں کے پولٹیکل ایجنٹ کی حیثیت سے 96 4
28 دس مدعیان نبوت 122 5
29 سب سے پہلا مدعی نبوت اور اس کا قتل 123 5
30 ۲…طلیحہ اسدی 125 5
31 ۳…مسیلمہ کذاب 126 5
32 ۴…سجاح بنت حارث 130 5
33 ۵…مختار بن ابی عبید ثقفی 132 5
34 ۶…حارث بن سعید کذاب دمشقی 132 5
35 ۷،۸…مغیرۃ بن سعید عجلی، بیان بن سمعان تمیمی 133 5
36 ۹…ابومنصور عجلی 133 5
37 ابوالطیب احمد بن حسین متنبی 134 5
38 مرزاغلام احمد قادیانی 135 5
39 سلسلہ دعاوی 136 5
40 مرزائی… اسرائیلی فوج میں شامل ہوکر عربوں کے خلاف لڑتے رہے ہیں 150 5
41 یوم قائداعظم اور ربوہ 156 5
42 ختم نبوت کے عقلی دلائل 172 6
43 مسیح علیہ السلام زندہ ہیں 174 6
44 فتنہ منکرین ختم نبوت کے بارے تاجدار ختم نبوت کا انتباہ 178 6
45 حضور گورنمنٹ عالیہ میں ایک عاجزانہ درخواست 196 6
46 پہلا باب ترقی کی فکر 217 8
48 باب۲ دوم پیری، مریدی 227 8
50 باب۳ سوم لالہ بھیم سین کے ساتھ مختاری کا امتحان 230 8
52 باب۴ چہارم امتحان میں ناکامی 232 8
54 باب۵ پنجم پارسائی کا پکھنڈ 238 8
56 باب۶ ششم مولانا محمد حسین بٹالوی کے حضور میں 243 8
57 باب۷ ہفتم سیالکوٹ کا محرم 249 8
58 باب۸ ہشتم مولوی عبداﷲ صاحب غزنوی کا دربار 252 8
59 باب۹ نہم لاہور کی چنیاں والی مسجد 256 8
60 باب۱۰ دہم ہر آنکہ زاو بنا چار بایدش نوشید زجام دہرمئے کل من علیہا فان 259 8
61 باب۱۱ یاز دہم قادیان کا لنگرخانہ 263 8
62 باب۱۲ دواز دہم علی گڑھ میں ورود 269 8
63 باب۱۳ سیزدہم مرزاقادیانی اور لیکھرام 274 8
64 باب۱۴ چہاردہم محمدی بیگم سے نکاح کی پیش گوئی 292 8
65 باب۱۵ پنج دہم اشتہار صداقت آثار 298 8
66 باب۱۶ شانزدہم پسر موعود کی پیش گوئی 304 8
67 باب۱۷ ہفتدم محمدی بیگم کے حصول کے لئے خطوط 307 8
68 باب۱۸ ہژدھم سرسید احمد خان اور مرزاقادیانی 314 8
69 باب۱۹ نہدہم مہدیوں اورمسیحوں کا ڈربہ کھل گیا 316 8
70 باب۲۰ بستم ماں کرے نند لال 319 8
71 باب۲۱ بست ویکم گوگا نومی کا میلہ اور زندہ پیر کی زیارت 322 8
72 باب ۲۲ بست و دودم پسر موعود کی موت 326 8
73 باب۲۴ بست و چہارم مرزا کے دعاوی 347 8
74 باب۲۵ بست و پنجم شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین سے اڑنگا 364 8
75 باب۲۶ بست و ششم مناظرہ دہلی کے حالات 372 8
76 باب۲۷ بست و ہفتم مولانا عبدالمجید دہلوی سے خط وکتابت 381 8
77 باب۲۸ بست ہشتم مولانا عبدالمجید دہلوی سے مناظرہ 385 8
78 باب۲۹ بست و نہم دہلی میں رسوائی 393 8
79 باب۳۰ سی اُم مولانا محمد بشیر شہسوانی سے مباحثہ 398 8
80 باب۳۱ سی ویکم ایک قادیانی کی کہانی 400 8
81 باب۳۲ سی و دوم نیچریت، مرزائیت، عیسائیت 404 8
82 باب۳۳ سی وسوم میرناصر کی نظم 408 8
83 باب۳۴ سی و چہارم مرزا صاحب کے عقائد اور تجدید اسلام 416 8
84 باب۳۵ سی و پنجم شیخ مہر علی صاحب رئیس ہوشیار پور 421 8
85 باب۳۶ سی و ششم مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت 426 8
86 باب۳۷ سی و ہفتم مباحثہ مرزا صاحب قادیانی اور مسٹر عبد اللہ آتھم عیسائی 433 8
87 باب۳۸ سی و ہشتم سلطان بیگ کا محمدی بیگم سے نکاح 436 8
88 باب۳۹ سی و نہم پیرمہر علی شاہ گولڑوی لاہور میں 439 8
89 باب۴۰ چہلم عبداﷲ آتھم کا جلوس 447 8
90 باب۴۱ چہل ویکم عبداﷲ آتھم کا جلوس 457 8
91 باب۴۲ چہل و دوم پیش گوئی کی بابت 466 8
92 باب۴۳ چہل و سوم مولانا محمد حسین بٹالوی کا معرکہ 469 8
93 باب۴۵ چہل و پنجم سید واجد علی ملتانی کا دافع البلاء کا جواب 484 8
94 باب۴۶ چہل و ششم لیکھرام کا قتل 488 8
95 باب۴۷ چہل و ہفتم عبداﷲ آتھم کی پیش گوئی ہر اخبار عام کا تبصرہ 493 8
96 باب۴۸ چہل و ہشتم فرانسیسی مسیح ڈاکٹر ڈوئی اور اس کی دعا کے بیان میں 503 8
97 باب۴۹ چہل و نہم 513 8
98 باب۵۰ پنجاہم بیگم کے نام زمین رہن کرادی 531 8
99 باب۵۱ پنجاہ و یکم مولانا ثناء اﷲ قادیان میں 537 8
100 باب۵۲ پنجاہ و دوم ملا محمد بخش اور ابوالحسن تبتی کے خلاف بددعا 547 8
101 باب۵۳ پنجاہ وسوم مرزاقادیانی گورداسپور عدالت میں 553 8
102 باب۵۴ پنجاہ و چہارم ترکی پھندنی دار لال ٹوپی 558 8
103 باب۵۵ پنجاہ و پنجم لاہور میں پیرمہرعلی شاہ گولڑویؒ کی آمد 565 8
104 باب۵۶ پنجاہ و ششم طاعون 578 8
105 باب۲۳ بست و سوم ایک مرزائی کی کہانی 337 8
Flag Counter