داخل ہوئے اور صحن مکان پر پہنچ کر اُف آج گرمی کا بھی شباب ہی پھونک دیا دیکھئے لو کیسی گرم ہے۔ ان دنوں میں تو تعطیل ہو جایا کرتی۔
۱… اس (شمال رویہ مکان کی طرف اشارہ کر کے) میں چھڑکائو کرائیے اور چارپائیاں بچھوائی جائیں میں بھی کپڑے اتار کر اور اشنان (غسل) کر کے کھانا کھا کر آتا ہوں۔
۲… لالہ روپ چند یہ اہتمام آپ کے ذمے رہا میں بھی ذرا کپڑے اتار کر بدن پر پانی ڈال لوں۔ اور ایک دلان میں داخل۔ لالہ روپ چندنے جہتور کو آواز دی۔
جھتور… بٹارئی پانی لایا اور چھڑکائو کر کے اورحکم
لالہ روپ چند… تین چارپائی بچھا کر رائے صاحب کا بستر کر دے۔
جھتور نے تعمیل حکم کی اور چلا گیا ۔ لالہ روپ چند چارپائی پر بیٹھے۔ اور گرمی گرمی بولے تھوڑی دیر بعد اوپر سے وہی صاحب واپس آئے۔ لالہ روپ چند اور روپ چند الٰہی خیر سانپ سونگھ گیا کیا لالہ روپ چندارے بھائی عجب آدمی ہو۔ اس آواز کو سن دوسرے صاحب بھی دالان سے برآمد ہوئے حکیم صاحب دیکھنا یہ دوسرے لوگوں میں پہنچ گئی ان کے اٹھانے کی فکر کیجیے۔ کیا خوب آدمی تھا۔ خدا مغفرت کرے۔
حکیم صاحب… آپ کو کچھ شوق بھی تو ہے شاید۔
لال بھیم سین صاحب… وہی صاحب اول اجی نہیں ابھی تو ہمارے ساتھ کچہری سے چلے آتے ہیں۔
حکیم صاحب… پھر اتنی دیر میں سو بھی گئے اور سوئے بھی ایسے کہ مردوں سے شرط باندھ کر۔
لالہ صاحب… یہ تو ایسے ہی سونے والے ہیں۔ راستہ میں چلتے چلتے سو جاتے ہیں۔ یہ دونوں صاحب بیٹھ گئے اور گفتگو ہونے لگی۔
لالہ صاحب… ابھی کچھ نتیجہ تو نکلا نہیں۔ معلوم نہیں کیا ہوا بڑی ہی فکر ہے۔
حکیم صاحب… آپ کو کیا سب نے محنت کی ہے۔ محنت کے سوائے بندہ پروری کے نقصان مایۂ و گرشماتت ہمسایہ پاس نہ ہونے میں مفت کی ندامت ہوتی ہے۔ اور ندامت بھی سخت منہ دکھانے کو دل نہیں چاہتا۔ لالہ صاحب… جناب نوکری میں اگر امتحان پاس نہ ہوا اپنی نوکری پر قائم ہو۔ مشکل تو ہماری ہے۔ ہم سے صاحب ڈپٹی کمشنر نے استعفا بھی لے لیا۔ اگر امتحان میں ناکام رہے تو بڑا ہی غضب ہے۔
گئے دونوں جہاں کے کام سے ہم
نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے رہے