جاتے ہیں۔ گھوڑے ہانپ رہے ہیں۔ اور پسینے کی جگہوں میں سفید ہو رہے ہیں۔ یکے والا بھی یکے کو دھکیلتا ہے۔ کبھی گھوڑے کو شراپ شراپ مارتا ہے۔ ٹخ ٹخ مگر گھوڑا گھٹنے ریت میں ٹیکے ہوئے غوں غوں کر رہا ہے۔ سمر کا چھینٹا۔ ساون بھادوں کی دھوپ کہ ہرن کا لاہو۔ سواریاں یکوں سے اتر پڑی ہیں۔ اور پا پیادہ چلی جاتی ہیں جو تہہ میں ریت بھر جاتا ہے۔ ایک قدم اٹھاتے ہیں۔ ریت پیچھے کو کھینچ کر لے جاتی ہے جوتا کو جھاڑ پھر آگے قدم رکھتے ہیں۔ پیچھے کو ہٹ جاتا ہے۔ دھوپ کاٹتی ہے۔ کپڑے پسینے میں نچڑ رہے ہیں۔ کبھی کبھی کوئی ابر کا ٹکڑا سر پہ سایہ افگن ہوجاتا ہے۔ تو جان آ جاتی ہے۔ ہوا کا جھونکا آیا اور نسیم سحری کا لطف دکھا گیا۔ کبھی پھر دھوپ نکل آئی اور بدن کو جھلس دیا بااینہمہ مرگ انبوہ خشی دارد کے مصداق وہپیادہ پائی۔ اور بادیہ پیمائی ناگوار معلوم نہیں ہوتی۔ خوش خوش ہنستے کودتے مذاق اڑاتے راستہ طے ہو رہا ہو۔
۱… مشفق اگر امتحان پاس ہو گیا تو پو بارہ ہیں یہ محنت مبدل براحت ہو جائے گی۔
۲… لالہ بھیم سین کو امتحان میں بڑی سہولت ہو گی اول تو فوجداری اور مال میں ایک مرتبہ پاس کر چکے ہیں۔ دوسرے ایک سال سے وکالت کرتے ہیں۔ قانون آگیا ہے۔ تیسرے سوائے قانون یاد کرنے اور قانون کا استعمال کرنے کے اور کچھ کام نہیں، مشکل تو ہم لوگوں کو ہے۔ کہ نوکری کے فرائض منصبی انجام دیتے رہے۔ اور قانون بھی یاد کرتے رہے۔ ۳… اس میں تو شک نہیں آخرش ہم نے بھی تو محنت کی ہے۔ نا امید کیوں ہوں ۔ حزن فال بد کار و رد حال بد:
۴… بھائی مشکل تو ہماری ہے ہم کو اول تو سرکاری کام آپ جانتے ہیں۔ تحصیلوں کا کام اس پر تحصیل دار صاحب کی درباری سے اٹھے تو نائب تحصیلدار صاحب کے مکان پر جائو پھر قانون کا چرچا نہ گفتگو نہ بحث نہ تقریر آپ لوگوں کو صدر مقام میں بہت سہولیات قانون یاد کرنے کی یہ میسر ہو سکتی ہے جو کتاب اپنے پاس نہ ہو دوسرے سے لی۔ جو بات اپنی سمجھ میں نہ آئی دوسرے سے پوچھ لی۔
۵… ہمارا حال بھی بشرح صدر ہے۔ بھائی صاحب صدر میں بحث اور تقریر کا بڑا فائدہ ہے۔ اگر کوئی بات اپنی سمجھ میں غلط آئی تو فوراً تصحیح ہو جائے۔ مفصلات میں تو فرصت سرکاری کار سے ہی نہیں ملتی۔ صبح سے آٹھ بجے رات تک کچہری ہوتی ہے۔ پھر دربار دار داری قانون یاد کرنے کو ہم لوگوں کو کونسا وقت ہے۔
لالہ بھیم سین صاحب… یارو یہ باتیں ہی باتیں ہیں۔ امتحان کا نام برا ہوتا ہے جن کو اپنی یاد اور لیاقت پر بھروسہ ہے۔ وہ رہ جاتے ہیں۔ اور نا واقف اور اور نالائق نکل جاتے ہیں۔ (پاس ہو