آنحضرتﷺ کا خط لے کر آیا تھا اس کا نام وبر بن یحنس ازدی تھا۔ جشیش دیلمی فرماتے ہیں۔ ہمارے پاس آنحضرتﷺ کے کئی خط موصول ہوئے۔ جن میں اسود کے قتل کا حکم تھا۔ علانیہ ہو یا تدبیر سے۔
چنانچہ حضرات صحابہؓ نے حسن تدبیر سے اس کذاب کا کام تمام کیا اور اس واقعہ کی خبر دینے کے لئے ایک قاصد آنحضرتﷺ کی خدمت میں روانہ کیا۔ لیکن قاصد کے پہنچنے سے پہلے حضورﷺ کو بذریعہ وحی اس کی خبر ہوگئی۔ آپﷺ نے اسی وقت صحابہؓ کو بشارت دی اور فرمایا: ’’قتل العنسی البارحۃ قتلہ رجل مبارک من اہل بیت مبارکین قیل ومن قال فیروز فاز فیروز‘‘
(تاریخ طبری ج۲ ص۲۵۱، تاریخ ابن الاثیر ج۲ ص۲۰۴، تاریخ ابن خلدون ج۲ ص۲۳۶)
کہ شب گذشتہ اسود عنسی مارا گیا۔ اس کو ایک مبارک گھرانے کے مبارک مرد فیروز نے مارا ہے۔ فیروز کامیاب اور فائز المراد ہوا۔ قاصد یہ خبر لے کر مدینہ اس وقت پہنچا کہ آنحضرتﷺ وصال فرماچکے تھے۔ عبدالرحمن ثمالیؓ نے اس بارہ میں یہ اشعار کہے ؎
لعمری وما عمری علے بہین
لقد جزعت عنس بقتل الاسر
قسم ہے میری زندگی کی اور میری قسم معمولی قسم نہیں قبیلۂ عنس اسود عنسی کے قتل سے گھبرا اٹھا۔
وقال رسول اﷲ سیرواالقتلہ
علیٰ خیر موعود واسعدا سعد
رسول اﷲﷺ نے حکم دیا کہ اس کے قتل کے لئے جاؤ اور بہترین وعدہ اور اعلیٰ ترین خوش نصیبی کی بشارت دی یعنی مدعی نبوت کا قتل اعلیٰ ترین سعادت ہے۔
فسرنا الیہ فے خوارس بہمۃ
علیٰ حین امر من وصاۃ محمد
پس ہم چند سوار اسود کذاب کے قتل کے لئے روانہ ہوگئے۔ تاکہ آپﷺ کے حکم اور وصیت کی تعمیل اور تکمیل ہو۔ (حسن الصحابتہ فی شرح اشعار الصحابہ ص۳۱۳)خلافت راشدہ اور مدعیان نبوت کا قلع قمع
خلافت راشدہ اس حکومت کو کہتے ہیں کہ جو منہاج نبوت پر اور اس حکومت کا حکمران