راقم حروف کی اکثر کتابوں کی طرح یہ رسالہ بھی عمدۃ المتاخرین ، صفوۃ السالکین حضرت مولانا محمد مصطفی مفتاحی صاحب (نوراللہ مرقدہ و برد مضجعہ) کی طرف منسوب ہے اورمفتاح الاوزان سے معنون ہے، حضرت والا کو اس ناکارہ سے بہت حسن ظن تھا۔ اللہ تعالی سے امید ہےکہ اپنے نیک بندوں کے حسن ظن کی بدولت میری ان حقیرخدمات کو قبول فرمائےگا۔
یہ کتاب اگرچہ اس موضوع پر لکھے گئے بہت سی کتابوں سے زیادہ منقح اورجامع معلوم ہوگی، مگر یہ اعتراف کئے بغیر چارہ کار نہیں کہ اگرہمارے اکابر کی محنت نہ ہوتی تو اس ناکارہ کے بس کی بات نہ تھی کہ یہ خدمت انجام دے پاتا، اس لئے اس کاوش اوررسالہ کو اپنے اکابر کی طرف ہی منسوب کرتا ہے، اللہ تعالی اس حقیر خدمت کو اس ناکارہ کی طرف سے اس کے تمام اساتذہ ومشایخ ، اورتمام اہل علم نیز تمام معاونین کے لئے صدقہ جاریہ کے طورپر قبول فرمائے، آمین یا رب العالمین!إن ارید إلاّ الإصلاح مااستطعت، وماتوفیقی إلاّ باللہ؛ علیہ توکلت، وإلیہ أنیب ۔
بڑی ناسپاسی ہوگی اگر اس موقعہ پر اپنے مشفق اورتجربہ کار استاد حضرت مولانا تاج الدین قاسمی دامت برکاتہم کو بھول جاؤں کہ انہوں نے اپنے مدرسہ( اسلامیہ سمرا ،مغربی چمپارن، بہار )میں عربی اول تا عربی سوم ہندی، انگریزی اورحساب کچھ اس ڈھنگ سے پڑھوادیاکہ اب کوئی حساب مشکل معلوم نہیں ہوتا، ان فنون کے دونوں اساتذہ ماسٹر نسیم صاحب بھوگاڑی اورماسٹر محمد ظفیرالدین صاحب ادھکپریا کی شفقتیں بھی بھلانے کے لائق نہیں۔ اللہ تعالی ان سب حضرات کو اپنے دین کے لیے قبول فرمائے اوراپنے فضل کرم سے اس قدر مالا مال فرمائےکہ دنیا میں کسی کے دست نگر نہ رہیں۔ آمین!
(ناکارہ خلائق)
عبدالرحمن القاسمی عظیم آبادی
خادم: المرکز العلمی للبحوث والدراسات الاسلامیۃ
بروز سہ شنبہ۱۴ جمادی اولی ۱۴۳۷ھ ، ۲۳ فروری ۲۰۱۶ء