ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
۲-اس کو دیکھتے دیکھتے لوگوں کے دلوں سے حرام وگناہ کے کاموں کی برائی نکل جاتی ہے اور اسلام کی نظر میں یہ خطرناک بات ہے ؛بل کہ برائی کو برا نہ سمجھنے پر ایمان سے خارج قرار دیا گیا ہے؛ چناں چہ مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ’’ جو گناہوں کے خلاف ہاتھ سے جہاد کرے، وہ مومن ہے اورجو زبان سے جہاد کر ے، وہ بھی مومن ہے اور جو دل سے جہاد کرے، وہ بھی مومن ہے اور اس کے بعد ایک رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ۔ (۱) اس سے معلوم ہوا کہ ایمان کا آخری درجہ دل سے برائی کو برا جاننا ہے اور اس کے بعد ایمان کا کوئی درجہ باقی نہیں ہے؛بل کہ کفر کی سرحد شروع ہوجاتی ہے۔ ۳-اس پروگرام میں جو لوگ چوروں اور دوسرے مجرموں کا پارٹ ادا کرتے ہیں ، وہ دراصل ان مجرموں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں ، کوئی چور بنتا ہے، کوئی ڈاکو بنتا ہے، کوئی زانی بنتا ہے، کوئی شرابی بنتا ہے اور اسلام میں یہ خود بھی ایک حرام وناجائز بات ہے ، حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : مَنْ تَََشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ۔(۲) ترجمہ: جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے ،وہ انہیں میں سے ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ غلط کار لوگوں ،فاسقوں فاجروں سے مشابہت اختیار کرنا، اتنا بڑا گناہ ہے کہ قیامت میں وہ انہی میں سے شمار کیا جائے گا اور یاد رہے کہ ------------------------- (۱) المسلم :۱؍۵۲ (۲) بہ حوالہ: مشکاۃالمصابیح : ۳۷۵