ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
چناں چہ فرمایا گیا : {وَلَا تَقْرَبُوْ الزِّنٰی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَّسَائَ سَبِیْلاً } { X: ۳۲} ترجمہ: اور زنا کے قریب نہ جائو ،یہ فحش کام ہے اور برُاراستہ ہے ۔ اسی طرح قرآن نے فحش وبے حیائی کی طرف لے جانے والی تمام چیزوں سے منع کیا ہے، خواہ وہ ظاہر ہوں یا مخفی۔ {وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَاظَھَرَ مِنْھَا وَمَابَطَنَ ۔} {A: ۱۵۱} ترجمہ: اور تم فحش کاموں کے قریب مت جائو ،ظاہر ہوں یا مخفی ہوں ۔ نیز اسی لیے اپنی آنکھوں کو نیچے رکھنے کا صاف و واضح حکم دیا گیا ہے؛ چناں چہ فرمایا گیا: { قُلْ لِلْمُؤْ مِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَھُمْ۔} { k: ۳۰} ترجمہ: آپ ( ائے نبی !) مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ غور کیجیے کہ’’ حفاظت ِفرج ‘‘ایک مہتم بالشان کام تھا اور عصمت وعفت تمام نیکیوں کی جڑ، اُم اور اَساس تھی، مگر چوں کہ وہ کسی حال میں حاصل نہ ہوسکتی تھی، جب تک کہ ان راہوں اور راستوں کو بند نہ کیا جاتا، جن سے حفاظتِ فرج وعصمت وعفت میں خلل پڑتا ہے؛ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فتنہ جہاں سے ابل سکتا تھا اور اخلاق پر جہاں سے ضرب پڑسکتی تھی ، انہی سوراخوں اور راستوں کو سب سے پہلے بند کردیا ہے