ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
فقیہ العصر حضرت مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ تعالی نے اس مسئلے پر تبصرہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’ ویڈیو کے فیتے میں تصویر محفوظ ہوتی ہے ،جب چاہیں جتنی بار چاہیں ٹی- وی کی اسکرین پر اس کا نظارہ کرلیں اور یہ تصویر تابع ِاصل نہیں ؛بل کہ اس سے بالکل لا تعلق اور بے نیازہے ،کتنے ہی لوگ ہیں ، جو مر کھپ گئے ،دنیا میں ان کا نام و نشان نہیں ، مگر ان کی متحرک تصویریں ویڈیو کیسٹ میں محفوظ ہیں ،اگر یہ منطق تسلیم کر لی جائے کہ فیتے میں تصویر محفوظ نہیں ؛بل کہ معدوم ہے اور ویڈیو کیسٹ میں محفوظ نقوش اسکرین پر جاکر تصویر بنادیتے ہیں ، تو اس لاحاصل تقریر سے اصل حکم پر کیا اثر پڑا ؟ تصویر محفوظ ماننے کی تقدیر پرٹی- وی صرف تصویر نمائی کا ایک آلہ تھا ،اب تصویر سازی کا بھی آلہ قرار پایا کہ صرف تصویر دکھاتا ہی نہیں ، بناتا بھی ہے ،اب تواس کی قباحت دو چند ہوگئی، مختصر یہ کہ ٹی- وی اور ویڈیو کیسٹ کی تصویر کے متعلق زائد از زائد یہ کہا جاسکتا ہے کہ سائنس کی ترقی نے فنِ تصویر سازی کو ترقی دے کر اس میں مزید جدت پیدا کر دی اور تصویر سازی کا ایک دقیق انوکھا طریقہ ایجاد کر لیا۔(۱) ہم نے اس مسئلے پر ایک اہم ضرورت سمجھ کر قلم اُٹھایا ہے اور حضرت مولانا موصوف زید مجدہم کے اس سلسلے میں نظریے پر یہ تبصرہ و جائزہ بھی اسی لیے پیش کیا ہے ، مولانا موصوف اگرچہ علم و تفقہ میں بہت اونچا مقام رکھتے ہیں اور ہم ان کے ------------------------- (۱) احسن الفتاویٰ:۸؍۳۰۲