ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اس کے مقابل صورت اس میں قائم ہو جا ئے یا کو ئی شخص اسی صورت کو قلم وغیرہ سے آئینے پر نقش کردے، تو یقینا اس آئینے کی صورت کا وہی حکم ہو گا، جو تمام تصاویر کا ہے ۔ ۲- دوسرا فرق آئینے وغیرہ کے عکس اور فوٹو کی تصویر میں یہ بھی ہے کہ آئینے کے عکس میں مشابہتِ کفار لازم نہیں آتی اور فوٹو میں لازم آتی ہے یا پانی وغیرہ میں چہرہ دیکھنا کفار کا خاص شعار نہیں ؛بل کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے بھی ثابت ہے اور فوٹو کا دیواروں وغیرہ میں لگانا عموما ً کیتھولک اور دیگر تصاویر پرست فرقۂ کفار کے عمل کے مشابہ ہے ۔ ۳-ایک فرق یہ بھی ہے کہ عرف میں آئینے وغیرہ کے عکس کو کوئی تصویر نہیں کہتا اور فوٹو کو تصویر کہا جاتا ہے؛اس لیے فوٹو کے احکام تصویر کے احکام ہوناچاہیے نہ عکسِ آئینہ کے ۔ یہ تین نمایاں فرق ہیں جو فوٹو کی تصویر کو آئینے وغیرہ کے عکس سے ممتاز کردیتے ہیں ؛ اس لیے فوٹو کی تصویر کو آئینے کے عکس پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہوگا ،جو شرعاً و عقلاً مردود ہے ۔(۱) اس تفصیل سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ کیمرے کی تصویر بھی اسلام میں ناجائز ہے، جس طرح کہ وہ تصویر جو ہاتھ سے بنائی جاتی ہے اور جب ان کا حرام ہونا ثابت ہوگیا تو ٹی- وی کی تصاویر کا حکم بھی معلوم ہوگیا کہ وہ بھی ناجائز ہیں ؛ کیوں کہ ٹی- وی کی تصاویر کو بھی اسی دلیل سے جائز کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس کی بنیاد پر کیمرے کی تصاویر کو جائز قرار دینے کی کوشش کی گئی