ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
تصویر کو پھاڑ دینے کے بعد استعمال کرنا ہے اور جس میں اس کو استعمال نہ کرنے کی بات آئی ہے، اس سے مراد کاٹنے اور اس کو پھاڑ نے سے پہلے استعمال کر نا ہے ؛ لہٰذا دونوں میں کوئی تعارض نہیں ۔(۱) ۲-اس کی دوسری دلیل حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، جس کو طبرانی نے روایت کیا ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : رخص فیما کان یؤطأ و کرہ ما کان منصوباً ترجمہ : جو تصاویر پامال ہوں ، ان کو جائز اور جو کھڑی (یعنی پامال نہ ہوں ) ان کو مکروہ قرار دیا ہے ۔(۲) ۳-حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کانوا یقولون:في التصاویر في البسط والوسائد التي توطأ ذل لھا۔ نیز فرمایا کہ : کانوا یکرھون ما نصب من التماثیل نصباً ولا یرون بأسا بما وطئتہ الأقدام ۔ ترجمہ : حضراتِ رضی اللہ عنھم فرمایا کرتے تھے کہ جو تصاویر فرش اور تکیوں میں ہوں ،وہ ان کے لیے ذلت ہے اور یہ حضرات ان تصاویر کو مکروہ قرار دیتے تھے، جو کسی بلندی پر نصب کی گئی ہوں اور ان تصاویر میں کو ئی حرج نہیں سمجھتے تھے، جو ---------------------- (۱) دیکھو: فتح الباري:۱۰؍۳۹۰ (۲) و فیہ سلیمان بن أرقم و ھو ضعیف۔ کما في مجمع الزوائد :۵؍۱۷۴