ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اس کے بالکل برعکس فال (کہانت)یہ ہے کہ غیب کی خبریں بیان کی جائیں ، جن کی صحت اور صداقت کی کوئی ضمانت نہیں ؛بل کہ عموماً اس میں جھوٹ اور دھوکہ ہوتا ہے اور ایک سچ کے ساتھ کئی جھوٹ کی ملاوٹ ہوتی ہے، جیسا کہ ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے ۔ ا ور’’ کہانت‘‘ اسلام میں حرام ہے اور اس پر سخت سے سخت وعیدیں بیان فرمائی گئی ہیں ؛ایک حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ » من أتیٰ عرّافاً ، فسألہٗ عن شیئٍ ، لم یقبل لہٗ صلاۃ أربعین لیلۃ ۔« (۱) ترجمہ: یعنی جو شخص عراف یعنی غیب کی باتیں بتانے کا دعویٰ کرنے والے کے پاس آئے اور اس سے کوئی بات پوچھے، تو اس کی چالیس دن کی نمازیں قبول نہیں کی جائیں گی۔ اور مسندِ احمد کی روایت میں ’’ فسألہٗ ‘‘ کی جگہ ’’ فصدقہٗ ‘‘ آیا ہے۔(۲) اس حدیث میں عراف کے پاس جانے اور اس سے سوال کرنے اور پوچھنے پر سخت وعید بیان کی گئی ہے اور عراف کیا ہے ؟ علما نے فرمایا کہ عراف’’ کاہن اور نجومی‘‘ کو کہتے ہیں اور علامہ خطابی رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ عراف وہ ہے، جو مسروقہ مال اور گم ہوجانے والی چیزوں کی جگہ اور اس جیسی باتوں کے بتانے کا دعویٰ کرتاہو۔(۳) اس سے معلوم ہوا کہ اسلام میں کہانت اور غیب کی خبروں کا بتانا ناجائز ہے ، اوراسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ۔ ------------------------- (۱) المسلم:۴۱۳۷ (۲) مسند أحمد : ۱۶۰۴۱ (۳) التعلیق الصبیح:۵/۷۴