ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
کہ اگر وہ ثقہ اور قابلِ اعتبار ہے، تو اس سے حدیث حاصل کرو۔(۴) نیز محدث خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً اور حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً دونوں طرح سے روایت کیا ہے کہ إن ھٰذا العلم دین ، فانظروا عمن تأخذونہٗ ۔ ترجمہ: یہ علم تو دین ہے؛ لہٰذا یہ دیکھ لو کہ تم کس سے دین حاصل کر رہے ہو ۔ اور دارمی اور خطیب رحمھما اللہ نے یہی بات حضرت امام محمد رحمہ اللہ تعالی سے بھی نقل کی ہے ۔(۱) اور حضرت ابراہیم رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ اسلاف کا طریقہ یہ تھا کہ وہ جب کسی شخص کے پاس علم حاصل کرنے جاتے، تو اس کی نماز اور اس کا طریقہ اور اس کی حالت دیکھتے ؛پھر اس سے علم حاصل کرتے۔ (۲) اسی طرح حضرت ابو العالیہ رحمہ اللہ تعالی جو مشہور محدث ہیں ، انہوں نے فرمایا کہ ہم کسی کے پاس علم لینے کو جاتے، تو ہم اس کی نماز کو دیکھتے ،اگر وہ نماز کو بہ احسنِ طریق انجام دیتا، تو ہم اس کے پاس بیٹھتے ، ورنہ واپس چلے آتے ۔(۳) اس سے اسلافِ کرام جن پر احادیث کا دارومدار ہے ،ان کا حکم اورطرزِ عمل معلوم ہوا کہ دین کا علم، جن لوگوں سے حاصل کیا جاتا ہے، ان کا دین دار ، ثقہ و قابلِ اعتباراور اہلِ سنت میں سے ہونا لازمی ہے اور کج روی اور کج ------------------------- (۴) الصحیح للمسلم: ۱؍۱۲،سنن الدارمي:۱؍۷۶ (۱) الجامع لأخلاق الراوي للخطیب:۱؍۱۲۸،سنن الدارمي:۱؍۷۶ (۲) سنن الدارمي:۱؍۷۶ ، الجامع لأخلاق الراوي للخطیب:۱؍۱۲۸ (۳) سنن الدارمي:۱؍۷۶