ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
مسلمانوں (LIBERAL MUSLIMS) کو اسلام کا نمائندہ بنادیا گیا ہے اور جو غیر معروف لوگ اس میں آتے ہیں ، ان کا نہ علمی معیار معلوم اور نہ ان کے نظریات کا پتہ کہ وہ کون اور کیسے لوگ ہیں ؛حال آں کہ اسلام میں دین کے سلسلے میں اس بات کی بڑی اہمیت ہے کہ جن سے دین حاصل کیا جائے، وہ علم و عمل اور نظر و فکر کے لحاظ سے صحیح اور قابلِ اعتبار ہوں ؛اسی لیے امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے اپنی صحیح کے مقدمہ میں حضرت ابن المبارک رحمہ اللہ تعالی کا قول نقل کیا ہے کہ الإسناد من الدین ، ولولا الإسناد لقال من شآء ما شآء ۔ ترجمہ : سند دین میں سے ہے اور اگر سند کا سلسلہ نہ ہو تا، تو ہر کوئی دین میں جو چاہتا کہہ دیتا۔(۱) نیز ان ہی کا قول ہے کہ وہ علی الاعلان فرمایا کرتے تھے کہ عمرو بن ثابت کی حدیث کو چھوڑدو ؛کیوں کہ وہ اسلاف کو بُرا بھلا کہتا تھا ۔(۲) اور امام ابنِ سیرین رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ ’’پہلے پہلے علما حدیث کی سند نہیں پوچھتے تھے، لیکن جب فتنہ واقع ہوا، تو پھر وہ پوچھنے لگے کہ تمہارے راوی کون ہیں ؟ تاکہ راوی اگر اہلِ سنت میں سے ہے، تو اس کی حدیث لی جائے اور اگر اہلِ بدعت میں سے ہو، تو اس کی حدیث نہ لی جائے‘‘۔(۳) اور حضرت سلیمان بن موسیٰ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت طاؤس رحمہ اللہ تعالی سے عرض کیا کہ فلاں نے مجھ سے ایسی ایسی حدیث بیان کی۔ تو حضرت طاؤس رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا ------------------------- (۱) مقدمۃالصحیح للمسلم: ۱؍۱۲ (۲) الصحیح للمسلم : ۱؍۱۲ (۳) الصحیح للمسلم: ۱؍۱۱،سنن الدارمي:۱؍۷۶