ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
اس حدیث میں ان مسلمانوں کا ذکر کیا گیا ہے،جو بہ ظاہر نمازی بھی ہوں گے، روزے کے پابند بھی ہوں گے اور حج پر حج بھی کریں گے ،مگر اسی کے ساتھ گانے بجانے، ناچنے نچانے اور ڈھول باجے اور میوزک وموسیقی کے دل دادہ اورشراب کے عادی اور رسیا ہوں گے، ان کو اللہ تعالیٰ خنزیر اور بندر کی شکل میں مسخ کردیں گے، یہ لوگ رات بھر مصروفِ لہو ولعب رہ کر سوئیں گے اور جو صبح اٹھیں گے، تو مسخ شدہ اٹھیں گے۔ اسلام میں گانا بجانا، رقص وناچ ؛ حرام ہے اور شراب کا حرام ہونا سب کو معلوم ہے۔ جب لوگ اس کے عادی ہوجائیں گے اور بہ ظاہر نماز روزے کے پابند اورحج پر حج کرکے نیک نامی حاصل ہونے کے باوجود، وہ ان برائیوں میں مبتلا ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ ان کو خنزیر اور بندر کی شکل میں تبدیل کردیں گے ۔ افسوس! آج بہت سے دین دار کہلانے والے اور نمازوں اور روزوں کے پابند اور حج پر حج کرنے والے اورعمر ے پر عمرے کرنے والے لوگ بھی اپنے گھروں میں ٹی -وی رکھ کر، اس کا استعمال گانے بجانے اور فلموں اور ناچ ورقص دیکھنے کے لیے کرتے ہیں اور تقریبوں میں بلاروک ٹوک یہ ساری برائیاں عام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح بہت سے نوجوانوں اوربوڑھوں میں شراب اور نشے کی علت پڑی ہوئی ہے اور بالخصوص کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے ہزاروں سے متجاوز نوجوان اس کے عادی ہوچکے ہیں ؛ جب کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان امور پر اتنی سخت وعید سنائی ہے۔ (۱) اور یاد رہے کہ قوالی میں اور عام گانے بجانے میں حکم کے لحاظ سے کوئی ------------------------- (۱) حدیث ِنبوی اور دورِ حاضر کے فتنے:ص :۱۵۹ - ۱۶۰