ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
» عَنْ أبي ھریرۃ ص-مَرْفُوْعًا- یُمْسَخُ قَوْمٌ مِّنْ أُمَّتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قِرَدَۃً وَخَنَازِیْرَ ، قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَیَشْھَدُوْنَ أَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَأَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، قَالَ: نَعَمْ! وَیُصَلُّوْنَ وَیَصُوْمُوْنَ وَیَحُجُّوْنَ، قَالُوْا : فَمَابَالُھُمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟! قَالَ اِتَّخَذُوْا الْمَعَازِفَ وَالْقِیْنَاتِ وَالدُّفُوْفَ وَیَشْرَبُوْنَ ھٰذِہِ الْأَشْرِبَۃَ ، فَبَاتُوْا عَلٰی لَھْوِھِمْ فَأَصْبَحُوْا قِرَدَۃً وَخَنَازِیْرَ ۔« t: اس حدیث کوحضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے ابو نعیمؒ نے حلیۃ الأولیاء (۳؍۱۱۹) میں اورابن ابی الدنیاؒ نے کتاب الملاھي میں (کمافي نیل الأوطار :۲؍۸۶وعون المعبود:۱۱؍۵۹) اور سعید بن منصورؒ نے سنن میں (کما في المحلیٰ لابن حزم الظاہري:۷؍۵۶۴ ) روایت کیا ہے۔ ترجمہ: حضرت ابوہریرۃص آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آخری زمانے میں میری امت کے کچھ لوگ بندر اور خنزیر کی شکل میں مسخ ہوجائیں گے ،صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ ! کیا وہ تو حید ورسالت کا اقرار کرتے ہوں گے؟ فرمایا : ہاں ! وہ (برائے نام) نماز ، روزہ اور حج بھی کریں گے، رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! پھر ان کا یہ حال کیوں ہوگا ؟ فرمایا : وہ آلاتِ موسیقی ، رقاصہ عورتوں اور طبلہ اور سارنگی وغیرہ کے رسیاہوں گے اور شرابیں پیاکر یں گے؛ (بالآخر) وہ رات بھر مصروفِ لہوو لعب رہیں گے اور صبح ہوگی، تو بندر اور خنزیر وں کی شکل میں مسخ ہوچکے ہوں گے۔(معاذ اللّٰہ ) اس حدیث کی شرح میں بندے نے اپنی کتاب ’’ حدیث ِنبوی اور دورِ حاضر کے فتنے ‘‘ میں جو لکھا ہے، اس کو یہاں نقل کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے: