ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
۲-ڈاکٹر گروڈ بے لکھتا ہے کہ ’’سیاہ سفید (Black & White)’’ٹیلی ویژن‘‘ سیٹ میں ۱۹ کلو والٹ اور رنگین ٹی- وی میں ۲۵ ؍ کلو والٹ تک ٹیوب ہوتی ہے، شروع میں ۱۶؍ کلو والٹ والی ایکسرے مشین بھی ان کا استعمال کرنے والے ٹکنیشین (Technition)کے جسموں میں کینسر کا کیڑا پیدا کردیتی تھی۔(۱) اندازہ کیجیے کہ جب ۱۶؍ کلو والٹ کی ایکسرے مشین بھی کینسر پیدا کردیتی ہے، تو ٹیلی ویژن،جو ۱۹ اور ۲۵ ؍ کلو والٹ کے ہوتے ہیں ، وہ کیا کچھ تباہی نہ مچاتے ہوں گے؟!! ۳-عکسی تصویر کے مشہور ماہر ڈاکٹر آمل کروب نے شیگا گو، امریکہ کے ایک ہسپتال میں جان کنی کے عالم میں نہایت تلخی کے ساتھ یہ تاکید کی ’’ گھر وں میں ٹیلی ویژن کا وجود ایک جان لیوا کینسر کی مانند ہے،جو بچوں کے جسموں میں رفتہ رفتہ سرایت کرتا ہے۔(۲) شیخ عبد اللہ بن حمید سابق چیف جسٹس سعودی عربیہ نے اسی’’ ڈاکٹر آمل کروب‘‘ کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’یہ ڈاکٹر خود بھی ٹیلی ویژن کی شعاعوں سے پیدا شدہ مہلک مرض کینسر کا شکار تھا، اس کی وفات سے پیشتر کینسر کے جراثیم کے استیصال کے لیے چھیا نوے دفعہ اس کا سر جری آپریشن کیا گیا، مگر اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا؛کیوں کہ یہ مرض اپنی انتہا کو پہنچ چکا تھا اور اس ------------------------- (۱) ٹی- وی اور ویڈیو کے مہلک اثرا ت :ص ۱۱ (۲) ماہنامہ التوعید بابت نومبر ۱۹۸۸ھ مضمون شیخ عبد اللہ بن حمید