ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
%۲۷،بچے ایک ہفتے کے اندر کے فلمی اشتہار کو پوری طرح تفصیل سے یاد رکھے ہوئے تھے‘‘۔ (۲) اور ڈاکٹر (Thomas Mulholland) نے ایک طویل تجربے اور تحقیق کے بعد بر ملااس بات کا اظہار کیا کہ ’’ جو بچے ٹی- وی دیکھنے کے عادی ہو تے ہیں ،وہ بیشترسمجھ بوجھ کے انتہائی کمزور و ابتدائی درجے میں جا گرتے ہیں ‘‘ ۔ اور اس بات نے ڈاکٹر ملہولانڈ کو یہ نتیجہ اخذ کرنے پرمجبور کیا کہ ’’بچے اپنے اوقات کا بہت بڑا حصہ(ٹی- وی کے ذریعے) یہ سیکھنے میں گذار تے ہیں کہ وہ کس طرح بے توجہ ولا پرواہ بنے رہیں ، گھروں میں ٹی- وی دیکھنے کا یہ اثر لازمی طور پرمرتب ہوا کہ ان کی توجہ اور دھیان بہت کم درجے پر آگیا ۔ ڈاکٹر ملہولانڈ نے تعجب سے کہا کہ یہ ٹی- وی دیکھنے کی عادت ان بچوں کی’’ اسکولی ترقی‘‘ پر کس قدر اثر انداز ہو تی ہوگی‘‘ ؟ !!(۱) الغرض! ان شواہدات و تجربات سے یہ دکھانا ہے کہ جب بچہ ان خرافات کے شوق میں یوں منہمک ومشغول ہوگا، تو اس کا خطرناک اثر، تعلیم پر ضرور ہوگا؛چناں چہ چند سال قبل ایک اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے ایک اخبار میں اسکول کے بچوں کی تعلیمی گراوٹ،ان کی تعلیم سے غفلت اور حد سے بڑھی ہوئی غیر حاضری کاذکر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان سب کا سبب یہ ہے کہ ’’بچے ٹی- وی میں مشغول رہتے ------------------------- (۲) اخبار العالم الاسلامي،بابت:۲۸ ؍ جمادی الثانی ۴۱۱ ۱ ھ (۱) THE EVIL EYE,P:54