ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار ِمدینہ میں ایک صاحب دوڑ میں بڑے ماہر تھے، کوئی ان سے آگے نہ جاسکتا تھا؛ انہوں نے ایک روز اعلان کیا کہ کوئی ہے، جو دوڑ میں میرا مقابلہ کرسکے؟ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اجازت چاہی کہ میں ان کا مقابلہ کروں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اجازت دے دی ،میں نے مقابلہ کیا اور آگے بڑھ گیا۔(۳) حضرت ابن عمر صسے مروی ہے کہ حضرت عمرص نے ایک دفعہ حضرت زبیرص سے دوڑ میں مسابقت کی اور حضرت زبیر آگے بڑھ گئے اور فرمایا کہ ربِ کعبہ کی قسم! میں اب کی مرتبہ آپ سے آگے بڑھ گیا،پھر دوبارہ ان حضرات نے مسابقت کی ، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ آگے بڑھ گئے اور فرمایا کہ ربِ کعبہ کی قسم! میں اب کی مرتبہ تم سے آگے بڑھ گیا۔(۱) حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے رکانہ پہلوان سے کشتی فرمائی اور اس کو پچھاڑ دیا۔(۲) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ مؤمن مردکا بہترین کھیل تیراکی ہے اور عورت کا بہترین کھیل سوت کاتنا ہے۔(۳) یہ اور اس قسم کی اور حدیثیں ا سپورٹ کی اورا سپورٹ میچ کی اجازت اور ترغیب دیتی ہیں ، اسی طرح ان کھیلوں کو دیکھنے کی بھی اجازت دیتی ہیں ۔ ------------------------- (۳) المسلم : ۳۳۷۲ ، مسندأحمد:۱۵۹۴۲ (۱) کنز العمال:۱۵؍ ۹۸،ح د:۴۰۶۷۴ (۲) أبو داؤد :۳۰۰۶ و الترمذي:۱۷۰۶ (۳) ا لجا مع ا لصغیر للسیوطي:۴۰۷۶