ٹیلی ویژن اسلامی نقطہ نظر سے |
یلی ویژ |
|
ترجمہ: لوگ آپ سے شراب اور جوے کے بارے میں سوال کرتے ہیں ، آپ ان سے کہہ دیجیے کہ ان دونوں میں بڑا گنا ہ ہے اور لوگوں کے لیے فائدے ہیں ۔ غور کیجیے کہ قرآن، شراب وجوے میں منافع کا ہونا خود تسلیم کررہاہے، مگر ساتھ ساتھ ان کو گناہ بھی قرار دے رہاہے ۔معلوم ہوا کہ محض کسی چیز کا مفید ونافع ہونا، حلال وجائز ہونے کے لیے کافی نہیں ہے؛بل کہ اس کے ساتھ ہر قسم کے مضر پہلوؤں اور فاسد عنصروں سے پاک ہونا بھی ضروری ہے،جب تک ایک چیز تمام مفاسد ومضرات سے پاک نہ ہوگی، وہ جائز نہیں ہوسکتی، اگر چہ اس میں بہت سے نفع بخش پہلو موجود ہوں ۔ علامہ ابو بکر جصاص رازی رحمہ اللہ تعالی فقہائے حنفیہ میں سے ایک مشہور فقیہ گزرے ہیں ،انھوں نے اس موضوع پر تفصیل سے لکھا ہے ، وہ فرماتے ہیں : ’’ ولیس من الضرورات أن یکون کل غرض و نفع یکسبہ الإنسان جائزاً و مباحاً ، کیف؟ والشیء إذا غلب شرہٗ علٰی خیرہٖ و ضررہٗ علٰی نفعہ عد من المضرات عند العقلاء قطعًا ، وإلا فلا شیء من السموم والمھلکات لایکون فیہ نفع و فائدۃ۔(۱) ترجمہ: اور کوئی ضروری نہیں کہ ہر غرض و نفع، جو انسان حاصل کرتا ہے ، وہ جائز و مباح ہو جائے، یہ کیوں کر ہو سکتا ہے؟ جب کہ اگر خیر پر شر کا اور نفع پر نقصان کا غلبہ ہو، تو اہلِ عقل ودانش کے نزدیک یہ مضرات و نقصان دہ چیزوں میں ------------------------- (۱) احکام القرآن : ۳/۲۰۰