احرام نہیں کھلے گا۔ [ احسن الفتاویٰ]
(۲) دوسری صورت یہ کہ پورے سر کو چارحصہ کرکے ایک حصہ کے برابر یا اس سے زیادہ کٹوایا جائے تو ایسی صورت میں احرام تو کھل جائیگا مگر مکروہ تحریمی کا گناہ ہوگا۔ [غنیہ الناسک]
مگر اس میں بھی ضروری ہے کہ بال لمبائی میں انگلی کے پوروے کے برابر کٹائے جائیں۔
(۳) تیسری صورت سرکے چوتھائی حصہ سے کم بال کٹوائے جائیں، تو ایسی صورت میںامام ابوحنیفہؒ کے نزدیک اس کا احرام نہیں کھلے گا، وہ شخص احرام میں ہی سمجھا جائیگا، اب احرام کے خلاف کام کرنے سے اس پر جرمانہ واجب ہوتا رہے گا۔
[احسن الفتاویٰ/ فتاویٰ رحیمیہ]
(۴) چوتھی صورت سرکے بال اُگے ہی نہیں ہیں بلکہ گنجا ہے یا پانچ سات گھنٹہ پہلے عمرہ کرکے حلق کردیا ہے، اب پھر دوبارہ عمرہ کررہا ہے تو ایسی صورت میں پورے سر پر استرا پھیرنا واجب ہے۔ [شامی/ فتح القدیر]
لہٰذا آپ اگر قصر کرتے ہیں تو ایک انگلی کے پوروے کے برابر بال