اعمال، ارکان اورمتبرک جگہوں کے آداب سیکھیں۔
کتنی بڑی محرومی کی بات ہوگی کہ ہم اتنا بڑا سفر کریں، اتنا بڑا خرچ کریں، اتنی بڑی اہم عبادت کا فریضہ اداکریں اور بے فکری کے ساتھ ہو، بغیر سمجھے سیکھے ہو، بغیر دل کی کیفیات بنائے ہوئے ہو، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے ان مبارک جگہوں کے قیمتی اوقات بھی بے فکری کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔ نہ طاعت وعبادات میں حضوریٔ قلب نصیب ہوتا ہے ، نہ گناہوں سے بچنے کا کوئی خاص اہتمام ہوتا ہے، بس یوں ہی ایک سیرو تفریح کی شکل بن کے رہ جاتی ہے۔ اللہم احفظنا منہ
متبرک مقامات کی طاعت وعبادت پرجیسے ہزاروں گنا اضافے کے ساتھ اجر ملتا ہے۔ ایسے ہی وہاں کی بے فکری، نافرمانی اور گناہ پر پکڑ بھی سخت ہے۔ لیکن اس سے بھی لاپرواہی ہوتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حج سے لوٹنے کے بعد وہ دلجمعی حاصل نہیں ہوتی۔ اور اتنی عظیم عبادت کرنے کے بعد بھی وہ چیز حاصل نہیں ہوتی جو ایک حاجی کو حاصل ہونی چاہئے اور وہ کیفیت نہیں بنتی جو اللہ کے دھیان کے ساتھ حضور کے نورانی طریقوں کے مطابق زندگی گزارنے پر اور دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی فکروں والی راہ پر ڈال دے جب کہ حج سے یہی