کرسکتا، اس کے پاس مال نہیں ہے، اور عورت کے پاس بھی اتنی گنجائش نہیں ہے کہ وہ اس کا بھی خرچ برداشت کرے تو اس عورت پر بھی ضروری ہے کہ اپنی طرف سے کسی کو بھیج کر حج بدل کرائے یا وصیت کرے۔ [ایضاً]
مسئلہ: بہتر یہ ہے کہ حج بدل ایسے آدمی سے کرایا جائے جو اپنا حج کرچکا ہو، اگر کسی ایسے آدمی سے حج بدل کرایا جس نے ابھی تک حج نہیں کیا ہے اور اس پر فرض بھی نہیں تو حج بدل ادا ہوجائیگا مگر خلاف اولیٰ ہوگا۔
اگر اس کے ذمہ اپنا حج فرض ہونے کے باوجود حج نہیں کیا تو اس کے لئے دوسرے کے واسطے حج بدل پر جانا جائز نہیں ہے، مکروہ تحریمی او رگناہ ہے مگر حج بدل کرانے والے کا حج پھر بھی ادا ہو جائیگا۔
[احکام حج]