وصف صدر اور وصف گورنر سلب نہیں ہوتا۔ اسی طرح آپ سمجھیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو صرف بنی اسرائیل کے پیغمبر تھے اور وہ جب آسمان سے نازل ہوں گے تو وصف نبوت اور رسالت سے متصف ہونے کے باوجود شریعت محمدیہ (علی صاحبہا الف الف تحیہ وسلام) کے پابند ہوںگے اور قرآن کریم اور حدیث شریف کے مطابق فیصلے صادر فرمائیںگے اور جہاں اجتہاد کرنے کی ضرورت پیش آئے گی اجتہاد کریںگے۔
۱۱… حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ: ’’وللطبرانیؒ من حدیث عبداﷲ بن مغفل ینزل عیسیٰ بن مریم (علیہما الصلوٰۃ والسلام) مصدقا بمحمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم علی ملتہ (فتح الباری ج۶ ص۴۹۱، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)‘‘ {طبرانی کی حدیث میں حضرت عبداﷲؓ بن مغفل سے روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما الصلوٰۃ والسلام حضرت محمدﷺ کی ملت کے مصدق ہو کر نازل ہوںگے۔}
۱۲… رئیس الصوفیاء الشیخ الاکبرؒ محی الدین محمد بن علیؒ الحاتمی الطائیؒ (المتوفی۶۳۸ھ) فرماتے ہیں کہ: ’’فانہ لا خلاف ان عیسیٰ علیہ السلام نبی ورسول وانہ لا خلاف انہ ینزل فی آخر الزمان حکما عدلا بشرعنا لا بشرع آخر ولا بشرعہ الذی تعبد اﷲ بہ بنی اسرائیل (فتوحات مکیہ الجزء الثانی الباب الثالث والسبعون ۷۳، ص۳، طبع مصر)‘‘ {بلاشک اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی اور رسول ہیں اور بے شک اس میں بھی کوئی اختلاف نہیں کہ وہ آخر زمانہ میں نازل ہوںگے اور وہ ہماری شریعت کے مطابق حاکمانہ اور عادلانہ فیصلہ کریںگے۔ نہ یہ کہ کسی اور شریعت کے موافق اور نہ اس شریعت کے مطابق جس پر اﷲ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو عبادت کرنے کا پابند بنایا تھا۔}
ان صریح حوالوں سے یہ بات بالکل بے غبار ہوگئی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول میں حضرت شیخ اکبرؒ کے زمانہ تک کوئی اختلاف نہ تھا اور یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آنحضرتﷺ کی ملت کے مصدق ہوںگے اور آپ ہی کی شریعت پر عمل پیرا ہوںگے اور اہل اسلام پر اسی کو نافذ کریںگے۔
۱۳… علامہ ابن حزمؒ (ابومحمد علیؒ بن حزم الظاہری الاندلسیؒ المتوفی۴۵۶ھ) تحریر کرتے ہیں کہ: ’’واما من قال ان اﷲ عزوجل ھو فلان الانسان بعینہ او ان اﷲ تعالیٰ یحل فی جسم من اجسام الخلق او ان بعد محمدﷺ نبیا غیر عیسیٰ