بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
تحریک قادیانیت کا پس منظر
از غلام رحمن ہمدم رنگونی
آج مسلمانوں کے سروں پر ادبار ونحوست کی گھٹا چھائی ہوئی ہے۔ ذلت ونکبت کے اندھیرے غار میں گرتے چلے جارہے ہیں۔ اکثریت کے خوف سے دل کانپتا رہتا ہے۔ غیروں کے آگے جھکے چلے جارہے ہیں۔ پروردگار عالم کے دربار میں دست سوال بڑھانے کے بجائے اس کے کمزور اور ناتواں بندوں کے دستر خوان کے گرے ہوئے لقموں پر آس لگائے بیٹھے ہیں۔ اس کے ہیبت وجلال سے ڈرنے، اس کی رضامندی تلاش کرنے کے بجائے اس کے پاک اور مقدس نام کی تسبیح کے عوض دن اور رات زمین کے چند ٹکڑوں کے مالکوں اور حاکموں کے خوف سے لرزتے رہتے ہیں اور انہیں اپنا کارساز حقیقی سمجھ کر انہیں کا مالا جپتے نظر آرہے ہیں۔ اس کی وجہ صرف یہی ایک ہے کہ مسلمانوں نے قرآن کو پڑھنا اور سمجھنا چھوڑ دیا ہے اور دنیا کی مقہور ومغضوب قوموں کی تمام برائیاں اپنے دامن میں سمیٹ لی ہیں۔ اپنوں سے متنفر سرکش اور باغی ہوکر غیروں کے آگے ذلت سے جھکنے کو ایک اہم اور بے مثال کارنامہ سمجھ کر اترا رہے ہیں۔ اگر مسلمان قرآن کریم کو سمجھنے لگیں اور احکام الٰہی کے سختی کے ساتھ پابند ہوجائیں اور سنت رسول اور آپؐ کی حدیث پر عمل پیرا ہوں تو خدائے قدوس کی عزت وجلال کی قسم دنیا کی کوئی قہرمانی طاقت مسلمانوں کو نیچا نہیں دکھا سکتی اور نہ ہی مسلمان احساس کمتری کے مرض میں مبتلا ہوکر ایمان پر ڈاکہ ڈالنے والے چھوٹے اور خود ساختہ نبی کے پیرو کے دام تزویر میں گرفتار ہوسکیں گے۔
انگریزی سیاست کے کرشمے
ہندوستان میں انگریزوں کے جابرانہ ابلیسی دور میں قادیان کے خود ساختہ جھوٹے نبی مرزاغلام احمد قادیانی پر ان کی نظر عنایت ہوئی۔ انگریزوں نے خیال کیا کہ مرزاقادیانی کے ذریعے ہندوستان کے مسلمانوں کے دل ودماغ سے اس جذبے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرادے اور انہیں بزدل بنادے اور مغضوب ومقہور قوم کی صف میں لاکھڑا کر دے۔ جس جذبہ کے تحت مسلمانوں نے قیصر وکسریٰ کے ظالمانہ سطوت وہیبت کا خاتمہ کر دیا تھا۔
انگریزوں کی دور رس نگاہیں اور ان کی شیطانی سیاسی بصیرت یہ دیکھ رہی تھی کہ شیران اسلام کی بیداری اور جہاد حیرت ان کی غاصبانہ اور جابرانہ حکومت کا تختہ الٹ کر رکھ دے گی۔ وہابی