لمبی جست لگاتے ہوئے کہا کہ کتاب اکمال الدین گیارہ سو سال کی تصنیف ہے ؎
چہ دلاور است دزدے کہ بکف چراغ دارد
اس مضمون کا مواد مولانا نورالحق صاحب (لاہور) کے مقالے سے لیاگیا ہے۔
(نوٹ: مولانا نورالحق صاحب کا رسالہ التعرف بیوز آسف بھی احتساب کی جلد۳۱ میں چھپ چکا ہے۔ مرتب)
سچا نبی
جزیرۃ العرب کے مشہور شہر مکہ معظمہ میں مسیح علیہ السلام کی ولادت کے ۵۷۰سال بعد حضرت آمنہ بنت وھب قرشیہ کے بطن سے سرکار دوعالم محمد رسول اﷲﷺ پیدا ہوئے۔
یتیم
آپؐ کی پیدائش سے چند ماہ پیشتر آپ کے والد حضرت عبداﷲ بن عبدالمطلب ملک شام سے واپسی میں مدینہ منورہ میں انتقال کرگئے اور آپؐ یتیم ہوگئے۔ آپؐ کے پیدا ہونے کے سات دن بعد آپؐ کے دادا عبدالمطلب نے نہایت دھوم دھام کے ساتھ آپ کا عقیقہ کرایا۔ لوگوں کے پوچھنے پر آپؐ کے دادا نے کہا۔ اپنے پوتے کا نام ’’محمدؐ‘‘ رکھتا ہوں۔ تاکہ سارے جہاں کی تعریف کا وہ مستحق ہو جائے۔ چند روز تک آپ کی والدہ حضرت بی بی آمنہ اور ابولہب کی آزاد کردہ باندی ثوبیہ کا دودھ پینے کے بعد عربی دستور کے مطابق آپؐ کو قبیلہ بنی سعد کی شریف عورت حلیمہ کے سپرد کر دیا۔ جو آپؐ کو دودھ پلانے کے علاوہ آپؐ کی جسمانی تربیت بھی کرتی تھی اور آپؐ کی برکتوں سے حضرت حلیمہ کا سارا گھر ظاہری وباطنی دولتوں سے مالا مال ہورہا تھا۔
درّیتیم
چار سال کی عمر میں شق صدر کے واقعہ کے بعد آپؐ اپنی والدہ کے پاس پہنچ گئے اور چھ سال کی عمر میں والد کے رشتہ داروں سے ملاقات کرنے کے لئے والدہ کے ہمراہ مدینہ پہنچے۔ ایک ماہ کے قریب رہ کر مکہ کی واپسی میں ’’ابوائ‘‘ نامی جگہ پر والدہ محترمہ یعنی بی بی آمنہ کے فوت ہوجانے کی وجہ سے یتیم سے درّیتیم ہوگئے۔
ابتدائی حالات
آٹھ سال کی عمر تک آپ اپنے دادا حضرت عبدالمطلب کی پرورش میں رہے۔ دادا کے انتقال کے بعد آپ اپنے چچا حضرت ابوطالب کے آغوش تربیت میں پرورش پانے لگے۔ اور