۵… حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نہ باپ تھا نہ دادے اور نہ دادیاں اور نانیاں سبھی پاکدامن تھیں۔ مگر مرزاغلام احمد قادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا صرف باپ اور دادی ہی ثابت نہیں کرتے بلکہ دادیوں اور نانیوں پر زناکار ہونے کا سنگین الزام لگاتے ہیں۔ (العیاذ باﷲ) چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ: ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
قارئین کرام! کہاں تک ہم مرزاقادیانی کی ایسی حیاء سوز ایمان سوخت اور نری کافرانہ باتیں نقل کریں۔ جن کے نقل کرتے وقت دل لرزتا، ہاتھ کانپتے، آنکھیں پرنم اور جگر شق ہوتا ہے اور اس قسم کی بیشمار کفریہ باتیں اور بھی مرزاقادیانی کے ظالم قلم سے سرزد ہوئی ہیں۔ کیا ایسے کھلے کفریات کا مرتکب شخص بھی کافر نہیں؟ اور لاہوری مرزائی تو اس کو کافر نہیں بلکہ پکا مؤمن بلکہ مجدد مانتے ہیں اور مودودی صاحب لاہوری مرزائیوں کے کفر میں متأمل ہیں۔ بلکہ کفر وایمان کے درمیان ان کو معلق مانتے ہیں۔ بلکہ اپنے منشور میں ایسی دفعہ رکھی ہے جس سے لاہوری مرزائی مسلمان قرار پاتے ہیں۔ چنانچہ وہ اپنے جماعت اسلامی کے منشور کی آئینی اصلاحات کی دفعہ نمبر۱۱ میں لکھتے ہیں۔
۱۱… ’’جو لوگ محمد رسول اﷲﷺ کے بعد کسی اور کو نبی مانتے ہوں اور اس کی نبوت پر ایمان نہ لانے والوں کو کافر قرار دیتے ہوں۔ انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔ کیونکہ ان کو مسلمان تسلیم کرنے کے معنی یہ ہیں کہ پاکستان کے مسلمان غیر مسلم اکثریت ہیں۔‘‘
(منشور جماعت اسلامی پاکستان ص۱۱)
جماعت اسلامی کے منشور کی اس عبارت سے مرزائیوں کی قادیانی اور لاہوری پارٹی دونوں کفر سے بچ جاتی ہیں اور غیر مسلم اقلیت نہیں قرار دی جاسکتیں۔ حالانکہ ان کا کفر روز روشن کی طرح واضح حقیقت ہے اور ہر مسلک اور ہر مکتب فکر کے علماء ان کی تکفیر پر متفق ہیں اور ان کے کفر میں ذرہ بھر شک نہیں ہے اور جو ان کے عقائد پر مطلع ہوکر ان کی تکفیر نہیں کرتا وہ خود کافر ہے۔
قادیانی جماعت
مرزاغلام احمد قادیانی آنجہانی اور ان کی جماعت کے ذمہ دار حضرات کی واضح تحریرات اس پر موجود ہیں کہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور جو شخص ان کی نبوت تسلیم نہیں کرتا اور ان کا مکفر مکذب بلکہ متردد ہے۔ ان کے نزدیک وہ کافر ہے اور ان کی متعدد صریح عبارتیں اس پر