الباب الثانی
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الیٰ السماء ان کی حیات اور نزول الیٰ الارض کے سلسلہ میں اس کتاب کے مقدمہ میں کتب عقائد، کتب تفسیر اور کتب فقہ وغیرہ سے مضبوط اور صریح حوالے قارئین کرام پڑھ چکے ہیں اور الباب الاوّل میں قرآن کریم کی دو آیات کریمات اور ان کی تفسیر بھی ملاحظہ کر چکے ہیں۔ اب اس باب میں چند احادیث کا ذکر کیاجاتا ہے اور آپ حضرات زیر نظر کتاب میں پڑھ چکے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الیٰ السماء حیات اور نزول الیٰ الارض کی احادیث متواتر ہیں۔ سب کا استیعاب واحصاء مطلوب نہیں۔ صرف بعض احادیث کا باحوالہ ذکر کرنا مقصود ہے۔
پہلی حدیث
حضرت ابوہریرہؓ (عبدالرحمنؓ بن صخرہ المتوفی ۵۸ھ) روایت کرتے ہیں کہ: ’’قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الحرب ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ تکون السجدۃ الواحدۃ خیر من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرۃ واقرؤا ان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیٰمۃ یکون علیہم شہیدا (بخاری ج۱ ص۴۹۰، باب نزول عیسیٰ ابن مریم، واللفظ لہ وابن ماجہ ص۳۰۸، ومسند احمد ج۲ ص۴۰۶، مسلم ج۱ ص۸۷، باب نزول عیسیٰ ابن مریم)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ البتہ ضرور بضرور تم میں حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نازل ہوںگے۔ حاکم اور عادل ہوںگے۔ صلیب کو توڑیں گے اور خنزیر کو قتل کریںگے اور لڑائی کو موقوف کردیںگے اور مال بکثرت تقسیم کریںگے۔ یہاں تک کہ مال قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا اور اس وقت ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے زیادہ بہتر ہوگا۔ حضرت ابوہریرہؓ نے یہ حدیث بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ اگر تم چاہتے ہو تو اس کی تائید قرآن کریم سے بھی ہوتی ہے۔ یہ پڑھو اور اہل کتاب میں سے کوئی نہ رہے گا۔ مگر ضرور بضرور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات سے پہلے ان پر ایمان لائے گا اور قیامت کے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان پر گواہ ہوںگے۔}