لگائے اور اسی مخبوط الحواسی میں جھوٹی پیشین گوئی کر کے بقول خود رسواء وذلیل ہوئے۔ سچوں کے سامنے جھوٹے ہیضہ وغیرہ کے مرض میں مبتلا ہوکر مرنے کی دعاء کر کے مرگیا ہو۔ ایسے شخص کا نبی بننا تو درکنار کیا وہ ایک شریف انسان کہلا سکتا ہے۔ کیا کوئی صحیح الدماغ شخص ایسے شخص کے حالات پڑھ کر اس کو نبی مان سکتا ہے۔ ہرگز نہیں۔ ہرگز نہیں۔
مرزاغلام احمد قادیانی کا کذاب اور دجال ہونا
نبوت کی دوسری شرط صادق (سچا)، منصف (انصاف والا)، دیانتدار اور اخلاق رذیلہ سے مبرا ہونا ہے۔ اس کسوٹی پر دیکھیں تو صاف معلوم ہوگا کہ مرزاغلام احمد قادیانی کا نبی ہونا تو درکنار حضورﷺ کے قول کے مطابق کذاب ودجال ہیں۔
نبی عربیﷺ فرماتے ہیں: ’’سیکون فی امتی کذابون دجالون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لا نبی بعدی (رواہ مسلم ج۲ ص۳۹۷، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، ابوداؤد ج۲ ص۱۲۷، باب ذکر الفتن ودلائلہا، بخاری ج۱ ص۵۰۹، باب علامات النبوۃ فی الاسلام)‘‘ {میری امت میں بہت بڑے جھوٹ بولنے والے حد سے زیادہ مکار تیس ہوںگے۔ سب کے سب دعویٰ کریںگے۔ وہ اﷲ کے نبی ہیں۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔}
حدیث کو بغور دیکھنے سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ ’’فی امتی‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ: ’’نبوت‘‘ کا دعویٰ کرنے والا کذاب اور دجال شخص اپنے آپ کو نبی عربیﷺ کا امتی کہلائے گا۔ یا حضورﷺ کی امت میں سے مستقل نبوت کا دعویٰ کرے گا۔ ’’انا خاتم النبیین لا نبی بعدی‘‘ جس طرح ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ سے خدا کے سوا ہر قسم کے معبود کے ہونے کی نفی اور انکار مقصود ہے۔ اسی طرح نبی عربیﷺ کو ’’خاتم النبیین‘‘ مان کر آپؐ کے بعد ہر قسم کی نبوت کی نفی اور انکار کرنا مقصود ہے۔ خواہ وہ ظلی نبی ہو یا بروزی نبی ہو یا تشریعی نبی ہو یا غیرتشریعی نبی ہو۔ جس کی تائید ’’انا آخر النبیین انتم آخر الامم‘‘ سے ہوتی ہے۔ جس کی تفصیل گذر چکی ہے۔ اس لئے اس بحث میں دو باتیں ثابت کرنی ہیں۔
اوّل… یہ مرزاغلام احمد قادیانی اپنے آپ کو حضورﷺ کا امتی کہلاتا تھا یا نہیں۔
دوم… یہ کہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا یا نہیں۔
اگر یہ دونوں باتیں پائی جائیں تو نبی عربیﷺ کے قول کے مطابق یقینا کذاب ودجال ہوا۔