حضورﷺ کا ارشاد :’’ انا سید ولد آدم ‘‘ (میں تمام بنی آدم کا سردار ہوں ۔) (چونکہ تمام انبیاء بنی آدم ہیں ۔ اس لئے آپ رسولوں کے سردار ہوئے )
حدیث قدسی: ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ {اگر آپ نہ ہوتے تو تمام آسمانوں کو پیدا نہ کرتا۔}
آپ کا رحمتہ اللعالمین
۱… ارشاد خداوندی: ’’وما ارسلناک الا رحمۃ اللعالمین (انبیائ:۱۰۷)‘‘ {اے محمدﷺ ہم نے آپ کو تمام جہاں کے لئے رحمت بناکر بھیجا۔}
عالمین جمع ہے عالم کا۔ یعنی روئے زمین پر بسنے والے تمام ا نسانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا۔ آج حضورﷺ ہی کی تعلیم پاک کا اثر ہے کہ انسانی قدر، انسانی آزادی اور انسانیت کی تکمیل کے لئے جس قدر قوانین ودستورالعمل کو دیکھ رہے ہیں۔ ان سب کا منبع اور اصل سرچشمہ اسی رحمت للعالمین کی تعلیمات ہوگی۔ جو آج پونے چودہ سو برس سے تمام عالم کو فیضیاب کر رہی ہے۔
۲… ’’وما ارسلناک الا کافۃ للناس بشیراً ونذیراً (سبا:۲۸)‘‘ {اے محمدﷺ ہم نے آپؐ ہی کو تمام لوگوں کے لئے بشیر، خوشخبری سنانے والا، نذیر، ڈرانے والا نبی بناکر بھیجا۔}
کافۃ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آپؐ ساری دنیا کے لئے نبی بناکر بھیجے گئے۔ اس لئے تمام دنیا کے انسانوں پر فرض ہے کہ آپؐ کو نبی اور رسول تسلیم کریں اور اگر آپؐ کو نبی اور رسول تسلیم نہ کریں تو اس کی نجات نہیں ہوگی۔ مذکورہ بالا باتوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ آپؐ نبی ہیں۔ قرآن نے آپؐ کی نبوت کے ثبوت کے لئے مذکورہ بالا باتوں کے علاوہ چند اور دلائل بیان کئے ہیں۔ (۱)انبیائے سابقین کی بشارت۔ (۲)انبیائے سابقین کا احترام اور کتب سابقہ کی تصدیق۔ (۳)خوارق عادات یا معجزات۔ (۴)آپؐ کی پیشین گوئیوں کی سچائی۔ (۵)آپؐ کی عمدہ تعلیمات۔
پہلی دلیل… انبیاء سابقین کی بشارت
قرآن پاک میں آپؐ کے متعلق ارشاد ہے:
۱… ’’انہ لفی زبر الاولین (شعرائ:۱۹۶)‘‘ {وہ یعنی (نبی عربی) پہلی کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔}