کر کے منہ کالا گدھے پر کیوں نہیں ہوتے سوار
فیصلہ کی شرط ہے مانی منائی آپ کی
داڑھی سر اور مونچھ کا بچنا بڑا دشوار ہے
کر ہی ڈالے گا حجامت اب تو نائی آپ کی
آپ کے دعووں کو باطل کر دیا حق نے تمام
اب بھی تائب ہو اسی میں ہے بھلائی آپ کی
اب بھی فرصت ہے اگر کچھ عاقبت کی فکر ہے
ہاتھ کب آئے گی یہ مہلت گنوائی آپ کی
سخت گمراہ ہو نہیں سمجھے مسیح کی شان کو
راہ حق اور زندگی سے ہے لڑائی آپ کی
خاتمہ بالخیر ہو گا اور ہو گے سرخ رو
ہوگئی اب بھی مسیح سے گر صفائی آپ کی
المشتہر
اب دام مکر اور کسی جا بچھائیے
بس ہو چکی نماز مصلیٰ اٹھائیے
اعتراف رسوائی
مرزاقادیانی نے خود بھی لکھا ہے کہ مخالفین نے بہت خوشی کی۔ مرزاقادیانی کی تذلیل وتوہین میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا۔ چنانچہ مرزاقادیانی (سراج منیر ص۵۲، خزائن ج۱۲ ص۵۴) میں لکھتے ہیں: ’’انہوں نے پشاور سے لے کر الہ آباد اور بمبئی اور کلکتہ دور دور کے شہروں تک نہایت شوخی سے ناچنا شروع کیا اور دین اسلام پر ٹھٹھے کئے اور یہ سب مولوی یہودی صفت اور اخبار والے ان کے ساتھ خوش خوش اور ہاتھ میں ہاتھ ملائے ہوئے تھے۔‘‘ بہت ہی سخت رسوائیوں اور ذلتوں کے بعد:
نبوت کا دعویٰ ۱۹۰۱ء
۱۹۰۱ء میں جب کہ مرزاقادیانی کی عمر تخمیناً ۶۱برس کی ہوئی تو مرزاقادیانی نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ (حقیقت النبوۃ ص۱۲۰،۱۲۱) مثلاً:
۱… ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۳۲۱)
۲… ’’خاکسار محدث ہے۔ المحدث نبی یعنی نبی محدث ہوتا ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۳۲۱)
۳… ’’قادیان طاعون سے محفوظ رہے گا۔ کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۰، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰)
اس کے بعد مرزاقادیانی نے تشریعی نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)